ہنزہ نیوز اردو

ضمنی انتخابات کو بار بار ملتوی کرنا عوام ہنزہ کے ساتھ مذاق ہے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ ( اجلال حسین ) ہنزہ ضمنی انتخابات تیسری بار ملتوی ہونے پر امیدواروں نے گزشتہ روز ہنزہ کالج چوک علی آباد احتجاجی دھرنا دیا امیدواروں نے مقرارہ تاریخ پر انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقت پر انتخابات نہیں کر ائے گئے تو پھر پور احتجاج کر دیا جائے گا۔گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حلقہ 6میں ضمنی انتخابات جو کہ 29اگست کو ہونی تھی تیسری بار ملتوی ہو نے پر امیدواروں نے کالج چوک علی آباد میں احتجاجی دھرنا دیا جس میں حکومت و الیکشن کمیشن گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات کو بار بار ملتوی کرنا عوام ہنزہ کے ساتھ مذاق ہے انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ کا سیٹ خالی ہوئے دس ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا مگر کبھی عدالتی حکم نامے کے تحت ملتو ی ہو تا ہے تو کبھی انتظامیہ کے حکم پر انتخابات کو ملتوی کر دیا جاتا ہے جبکہ الیکشن قوانین کے تحت کسی بھی خالی نشست پر تین ماہ کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے مگر الیکشن کمیشن گلگت بلتستان ہنزہ کے خالی سیٹ پر انتخابات کو بار بار ملتوی کا شکار بنا کر حکران جماعت کے امیدوار کے لئے میدان خالی کرانا چاہیتے ہے مگر ہم کھبی ایسا نہیں ہو نے دینگے۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں نے مزید کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقے جہاں پر حالت بھی ناساز گار ہے صوبائی و وفاق کے خالی سیٹوں پر انتخابات فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے زیر نگرانی کراتے ہے مگر ہم حیران کے کی ہنزہ جیسے پرامن علاقے میں سیکورٹی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کو ملتو ی کرنا حیرت کی بات ہے ہم چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہے جہ مقرارہ تاریخ پر ہنزہ ضمنی انتخابات کو مکمل نہیں کر واتے عوام کو اپنے حق مانگے کے لئے شاہراہ قراقرم پر دھرنا دینے کے ساتھ پرامن احتجاج کرینگے۔دھرنے کے اختتام پر امیدواروں نے کہا کہ انتخابات کی ملتوی ہونے پر ضلعی و صوبائی انتظامیہ سے مذکرات کے بعد حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا جس کے بعد عوام کو احتجاج یا دھرنے کے لئے دوبارہ کال کر دیا جائے گا امیدواروں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار وزیر بیگ،آزادامیدوار امین شیر,آزادامیدوار نیک نام تحریک انصاف کے عزیز احمدنے خطاب کیا۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ