ہنزہ ( اجلال حسین ) سنٹرل ہنزہ کے تقریباً 40ہزار آباد ی کے عوام کے نصیب میں تاریکی ہیں دو ماہ سے مرمت ہونے والی پاور مشین گزشتہ روز دو گھنٹوں کے لئے بجلیّ آن کرتے ہی مزید دو ماہ کے لئے جواب دی گئی عوام بازارایسوسی ایشن میں مایوسی چھا گئی۔ ہنزہ حسن آباد میں نصب ون میگا واٹ ہائیڈیل پاور منصوبہ جو کہ دو ماہ قبل مشین کی مرمت کے لئے اسلام آباد لئے گئے تھے جس پر تقریباؑ 20لاکھ سے زائد رقم خرچ ہو گیا تھا جبکہ دوسری جانب عوام کو ایک سے دو ماہ کے اندر بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کرنے کا جھانسہ بھی دے دیا تھا مگر حالت اس کے برعکس رہ گئے دو ماہ سے مسلسل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنے والے عوام کے مقد ر میں اندھیرہ لکھا ہوا ہے گزشتہ روز مشین ٹھیک کرتے ہوئے عوام کو بجلی فراہم کرنے کے لئے آن کر دیا مگر دو گھنٹے کے بعد مشین میں دوبارہ فنی خرابی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے مرمت شدہ مشین سے عوام کو بجلی نصیب نہیں ہوئی ۔ محکمہ برقیات ہنزہ نے مشین سے ون میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے وعدے وعدے ہی رہ گئے جس کی وجہ سے دو ماہ سے انتظار عوام میں انتہائی مایوسی پھیل گئی اور علاقے کے نمائدے کے علاوہ گلگت بلتستان کے صوبائی حکومت کی بے بسی پر عوام حیران ہیں ۔سیاحوں کے جنت نظیر وادی ہنزہ پچھلے دو ماہ سے مکمل تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ دوسری جانب ہنزہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے مشرق اور مغرب سے امیدوار کمر کس کرکے میدان میں آچکے ہیں اور عوام کی مسائل حل کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ نہیں اورعوام کو ایک بھر پھر نسل قوم اور مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے کے لئے سرگرم ہیں۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حافیظ الرحمن سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ہنزہ میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے تھرمل جنرنیٹر سے عوام کو چند گھنٹوں کے لئے بجلی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ عوام ان چند گھنٹوں میں موبائل چارج، کپڑوں دھلائیاور دیگر ابتدائی ضروریات پورا کر سکے اور عوام اپ کو دعائیں دے سکے ۔۔۔۔ضلع ہنزہ میں اس وقت راجوں کی نگری ہے اور اندھیری کا راج بن چکا ہے خدا رہ ہنزہ کے عوام کا کچھ تو خیال رکھے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ