ہنزہ نیوز اردو

کالجز میں سٹاف کی کمی، کارکردگی متاثر اور انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت۔ پروفیسر ایسوسی ایشن

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

پی سی فور کے نہ ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کی تمام کالجز بری طرح متاثر ہوئی۔فیکلٹی ممبران کی کمی کو پانچ سال سے پورا نہیں کیا جاتا۔

گلگت جنوری29 ہنزہ نیوز(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کی ایک اہم میٹنگ ایسوسی کے صدر راحت شاہ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ایسوسی ایشن کی آفیس میں ہونے والی میٹنگ میں کئی اہم امور تفصیل کے ساتھ زیر بحث آئے۔ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا
کہ پی سی فور کے نہ ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے تمام کالجز میں اسٹاف کی کمی ہے۔ نئے کالجز کا اجراء کیا گیا مگر فیکلٹی ممبران کی کمی کو دور نہیں کیا گیا۔ پرانے کالجز سے فیکلٹی ممبران اٹھا کر نئے کالجز کا اجراء کرنا طلبہ کے ساتھ مذاق ہے۔ جس کی وجہ سے نئے اور پرانے کالجز کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان میں ایک بھی کالجز ایسی نہیں ہے جہاں فیکلٹی ممبران کی کمی نہ ہو، چار پانچ سالوں سے سرکاری محکموں میں کافی آسامیاں دی گئی، ایجوکیشن سیکٹر میں بھی بھرتیاں ہوئی مگر کالجز سیکٹر میں بھرتیاں نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے کالجز میں سخت کرائسس شروع ہوئے ہیں۔ طلبہ احتجاج کے لیے نکلتے ہیں تو انتظامیہ اسکول ٹیچروں کو کالجز میں وقتی طور پر ٹرانسفر کردیتی ہے جو مناسب نہیں۔وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کو گلگت بلتستان کی کالجز سے ساتھ اس ناروا سلوک پر ایکشن لینا چاہیے۔محکمہ ایجوکیشن کے ذمہ داروں نے بارہا وعدہ کیا کہ کالجز کی اکیڈمک کمی کو پورا کیا جائے گا مگر ابھی تک وعدے وعید سے آگے کام نہیں ہوا ۔پریس سیکرٹری امیرجان حقانی نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ رویہ مسائل کا حل نہیں ہے، کالجز میں تعلیم و تربیت کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے انتظامیہ کو مکمل تعاون کرنا چاہیے۔ ایسویسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عرفان علی صدیقی نے کہا کہ کالجز کے آسامیاں ایف پی ایس سی میں لٹکائی ہوئی ہیں۔ جی بی انتظامیہ ان لٹکی ہوئی آسامیوں کا کوئی مثبت حل نکالنے کے لییس نجیدگی سے تیار ہی نہیں ہے جس کا تمام تر نقصان کالجز کو اٹھانا پڑتا ہے۔طلبہ کا مستقبل برباد ہورہا ہے ، لوگ کالجز سے ناامید ہوتے جارہے ہیں ، جان بوجھ کر کالجز میں کرائسس پیدا کرنا کسی صورت مستحسن نہیں۔ اگر فوری طور پر کالجز کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیاں نہیں بنائی گئی اور اسٹاف کی کمی کو پورا نہ کیا گیا تو ایسوسی ایشن اپنے تمام ممبران کے ساتھ مل کر کوئی ہنگامی پلان تیار کرے گی اور اپنے مسائل اور محرومیوں کو مقتدر طبقات تک پہنچا کر مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ