ہنزہ نیوز اردو

ممبر صوبائی اسمبلی شیرین اختر نے سکردو میں قائم خواتین کے ووکیشنل سنٹر کا دورہ

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

سکردو( پ ر) ممبر صوبائی اسمبلی شیرین اختر نے سکردو میں قائم خواتین کے ووکیشنل سنٹر کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ووکیشنل سنٹرز وقت حاضر کی ضرورت ہیں اور ان میں ٹریننگ مکمل کرکے معاشرے کا حصہ بننے والی خواتین کار آمد معاشی سرگرمیوں کا اہم جز بن جا تی ہیں۔ سینٹر کے دورے کے موقع پر ان کو انچارج نے اپنے ادارے کے بارے میں تٖفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ ان کے پاس خواتین کی تربیت کے لیئے بہترین وسائل موجود ہیں اور مقامی خواتین بڑی تعداد میں مختلف قسم کے ہنر سیکھ کر اپنی صلاحیتیں کام میں لاتی ہیں۔ ممبر صوبائی اسمبلی نے ووکیشنل سنٹر کے کام کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہایت ہی خوش آئیند ہیں۔ انکا کہناتھا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ اس طرح کے سنٹرز کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے تاکہ تعلیم اور تربیت کے مزید بہتر مواقع پیدا کیئے جاسکیں جس سے خواتین کے لیئے روزگار کے مزید باعزت مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ ان کو دورے کے موقع پر سنٹر کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا جس کے بارے میں شیرین اختر کا کہنا تھا کہ وہ ان مسائل کے حل کے لیئے اپنی سفارشات تما م فورمز تک پہنچائیں گی تاکہ جلد سے جلد مزید سہولیات سے اس ادارے کو مزین کیا جا سکے۔ بعد ازاں ممبر صوبائی اسمبلی نے ایلیمنٹری کالج سکردو کا بھی دورہ کیا اور وہاں کے پرنسپل ، اساتذہ اور طلبا سے بھی ملاقات کی۔ ممبر صوبائی اسمبلی نے اس موقع پر کہا کہ ایلیمنٹری کالج نہایت پیشہ وارنہ انداز میں اپنی خدمات ادا کر رہا ہے اور یہ ادارہ خراج تحسین کا مستحق ہے۔ کالج میں نئے نثب شدہ ای بورڈ سسٹم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بلتستان جیسے دور افتادہ علاقے میں اس طرح کی جدید تدریسی سہولیات کی فراہمی سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت دور افتادہ خطوں میں بھی اپنی ترقی پسند پالیسی کے تحت عوام کے لیئے بہترین اقدامات کرنے کے لیئے سنجیدہ ہے۔ خواتین کی تعلیم کے میدان میں بہتری اور مزید مواقع کی فراہمی انکی حکومت کا خاصہ ہے ۔ انکا مزید کہناتھا کہ خواتین کو تعلیم کے شعبے میں جتنے زیادہ مواقع ملیں گے معاشرہ اتنا ہی پڑھا لکھا اور با شعور بنے گا۔ اسی لیئے انہوں نے تعلیم نسواں کو فروغ دینے کی خاطر خصوصی فنڈز بھی مختص کر دیئے ہیں ۔ اس سلسلے میں تجرباتی طور پر ضلع گنگچھے میں تجرباتی طور پر تین سکولوں میں ڈیجیٹل کلاس رومز کے لیے سپیشل فنڈ رکھے گئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو پورے بلتستان کے گرلز سکولوں میں اس نظام کو جلد ہی متعارف کرایا جائے گا تاکہ ہماری بچیاں تعلیم کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ