ہنزہ (بہرام خان )پاک چائنہ سرحد پر واقع گاوٗں شمشال روڈ پر تعینات کولی کی تعدادکم ہونے کی وجہ سے شمشال گاوٗں اکثر شہر سے منقطع رہتا ہے ۔ یہاں کے عوام روڈ کی صفائی خود کرنے پر مجبور ہیں شمشال گاوٗں کا راستہ ساٹھ کلو میٹر ہیں جو انتہائی خطرناک اور دشوار گزار ہے اِس روڈ پر کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے مون سون کے موسم میں یہ روڈ اکثر بند رہتا ہے جِس کی وجہ سے شمشال گاوں میں خوراک کی بھی قیلعت پیدا ہوتی ہے ۔روڈ بند ہونے کی صورت میں شمشال کے عوام اپنی مدد آپ کی تحت روڈ کی بحالی کا کام خود کرتے ہیں ۔بلکہ خواتین بھی اِن کا ساتھ دیتی ہے اور شانہ بشانہ مردوں کے مقابلے میں کام کرتی ہیں ۔ شمشال وادی ایک انتہائی پسماندہ علاقہ ہونے کے باوجود یہاں کے لوگ انتہائی پڑے لکھے اور باشعور ہیں۔ شمشال گاوٗں نے ملک کے بڑے بڑے ہیروز بھی پیدا کیئے ہیں اُن میں سے ایک نام مشہور کوہ پیما سمینہ بیگ بھی ہے۔ مگر بدقسمتی سے شمشال گاوٗں اِس وقت بھی پانی بجلی اور ہیلتھ جیسے دیگر اہم چیزوں سے مہروم ہیں۔ حال ہی میں پاک فوج کا ادارہ sco کی مدد سے ٹاور لگایا گیا ہے جِس کی وجہ سے اب دنیا کے ساتھ رابطے میں آئے ہیں عوامی نمائندے الیکشن کے ٹائم بہت سارے داعوئے کرتے تھے مگر اقدار میں آنے کے بعد اِن سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔وہاں کے عوام اپنے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ شمشال روڈ کے لیے کُلیوں کی تعداد میں اضافہ کریں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی یا بیماری کی صورت میں عوام کو مشکلات پیدانہ ہو۔ کیونکہ اِس سے پہلے بھی راستہ بند ہونے کہ وجہ بہت سارے واقعیات ہو چکے ہے کئی مریض راستے میں دام توڈ چکے ہیں
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ