ڈائمنڈ جوبلی تقریبات
امامت کے ۶۰ سال کمزور معاشروں کے لیے ایمان، تکثیریت اور بہتر معیار زندگی کے عزم کی علامت ہیں
شیعہ اسماعیلی مسلمان آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے پارٹنرز کے ساتھ مل کرامن اور ترقی کے لیے
ہز ہائنس کی کوششوں کا جشن منارہے ہیں
جودیا، فرانس، جولائی،2017 : مورخہ۱۱ جولائی،۲۰۱۷ء کوہز ہائی نس آغا خان شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے ۴۹ویں موروثی امام(روحانی پیشوا) بننے کی ۶۰ ویں سالگرہ یا ڈائمنڈ جوبلی منائیں گے۔ یہ ایونٹ دنیا بھر کے ۲۵ سے زائد ممالک میں یہ جشن عالمی اسماعیلی برادری، آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے شراکت داروں، حکومت اور فیتھ کمیونٹی (faith community) کے رہنماؤں کو ایک دوسرے کے قریب لائے گا۔ مؤرخہ۱۱ جولائی امن، تکثیریت اور عملی اخلاقیات کے اصولوں پر مبنی شراکتوں کے عالمی عزم کے لیے آغا خان کی جانب سے
سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے اعلانات کے سال کا آغاز ہے۔
گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران آغا خان نے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی زندگی کے معیار کو بدلا ہے۔ انہوں نے دنیا کے انتہائی دوردراز اور مسائل کا شکار خطوں میں صحت، تعلیم، ثقافتی بحالی اور معاشی خود مختاری کے شعبوں میں عمدگی ، بہتر حالات زندگی کو متاثر کرنے کے لیے کام کیا
ہے۔
اسلام کی اخلاقی روایت میں اسلامی رہنما نہ صرف ایمان کی تشریح کرتے ہیں بلکہ ان کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ جن معاشروں اور برادریوں میں وہ رہتیہیں ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد فراہم کریں۔ آغا خان کے لیے، اس کا مطلب اپنی زندگی کو ترقی پذیر دنیا کے مسائل کے حل کے لیے وقف کرنا ہے۔
آغاخان اور شیعہ اسماعیلی مسلم کمیونٹی
آغا خان نبی پاک محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی براہ راست نسل میں سے ہیں۔ان کا یہ سلسلہ پہلے امام یعنی آپؐ کے چچازاد بھائی اور داماد حضرت علیؑ اور ان کی اہلیہ جونبی پاکؐ کی صاحبزادی بھی تھیں،حضرت فاطمہؑ سے ہے۔وہ آج سے۶۰سال قبل اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے بعد شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے امام بنے۔ اس وقت ان کی عم صرف۲۰ سال تھی۔
آج، ہز ہائی نس آغا خان تقریباًڈیڑھ کروڑ شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کی عالمی برادری کی رہنمائی کرتے ہیں جس کی اکثریت جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، افریقہ، مشرق وسطیٰ، یورپ، شمالی امریکا اور مشرق بعید میں آباد ہے۔ مجموعی مسلم دنیا کی طرح اسماعیلی برادری بھی مختلف ثقافتوں، زبانوں اور قومیتوں کے شاندار تنوع کوظاہر کرتی ہے۔امام کے طور پر ان کے کردار میں ایمان ، دینی اداروں کی ذمہ داری اور دنیا بھر میں اپنے پیروکار وں
کے لیے سرگرمیوں کی تشریح شامل ہے۔
آغاخان اور آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک(AKDN)
اپنی برادری اور جن لوگوں کے درمیان وہ رہتے ہیں،ان کامعیار زندگی بہتر بنانے کے لیے اپنی ایمانی اخلاقیات اور امام کے طور پر موروثی
ذمہ داری کے باعث آغا خان گزشتہ ۶۰ برسوں کے دوران جدت اور ترقی کے لیے پیش پیش رہے ہیں۔وہ آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے بانی اور چئیرمین ہیں جو اس وقت دنیا کے انتہائی وسیع اور فعال نیٹ ورکس میں سے ایک ہے۔ دی آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک ۳۰ سے زائد ممالک میں، جن میں سے زیادہ تر وسطی اور جنوبی ایشیا،مشرقی اور مغربی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں، کام کرتا ہے۔ اس
کے عملہ کی تعداد۰۰۰،۸۰سیزائد افراد پر مشتمل ہے اور یہ دنیا کے بڑے ترقیاتی اداروں میں سے ایک ہے۔
درمندی کی اسلامی اخلاقیات اور ضرورتمندوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سے متاثر ہو کر AKDN صنف، نسب اور مذہب سے بالا تر ہو کر تمام شہریوں کی عمومی بہتری کے لیے کام کرتا ہے۔آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک میں شامل ایجنسیوں کو سونپی گئی ذمہ داریوں میں صحت اور تعلیم سے لے کر فن تعمیر، مائیکروفنانس، سانحات میں کمی، دیہی ترقی، نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے اداروں کی ترقی اور تاریخی شہروں کی بحالی شامل ہیں جو ترقی کے لیے عمل انگیز کا کام کرتے ہیں۔باہمی طور پر یہ سب ایک متحرک سول سوسائی کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں اورکمزور معاشروں کی ضروریات
پوری کرتے ہیں۔
آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک غیر منافع بخش اور ثقافتی ترقی کی سرگرمیوں پر سالانہ ۹۲۵ملین امریکی ڈالرز خرچ کرتا ہے جس میں گزشتہ دس برسوں کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے۔اس نیٹ ورک کے تحت ۲۰۰ صحت کے مراکز، ۲ جامعات 150 جو ۶ ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں 150 اور ۲۰۰ اسکول اور اسکولوں کو بہتر بنانے کے پروگرام کام کرتے ہیں جن میں سے بعض ترقی پذیر دنیا کے انتہائی دور دراز اور غریب ترین حصوں میں
واقع ہیں۔
اس کے علاوہ AKDNتنازعات کے بعد تباہ حال اور تغیر پذیر معیشتوں میں ۹۰ سے زائد پروجیکٹ کمپنیاں چلا رہا ہے جس سے ان ممالک میں معاشی ترقی کے کے بنیاد فراہم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ یہ کمپنیاں ، جن میں یوگنڈا میں قائم بڑے ہائیڈرو پاورپروجیکٹ سے لے کر افغانستان میں موبائل فون کمپنی شامل ہیں ، اس وقت ۱ء ۴ ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ محاصل پیدا کر رہی ہیں۔ان کمپنیوں کی فاضل آمدنی کو
آغا خان کی نگرانی میں ترقیاتی پروجیکٹس میں دوبارہ سرمایہ کاری کر دی جاتی ہے۔
آغا خان کے بزرگوں کی تاریخ گزشتہ ہزار برس سے زیادہ عرصہ پر محیط ہے۔ اس عرصہ کے دوران ،ان بزرگوں نے مسلم دنیا میں قدیم ترین جامعات اور سیکھنے کے ادارے قائم کیے تھے۔ اپنے بزرگوں کی روایات پر عمل کرتے ہوئے آغا خان بھی مردوں اور عورتوں دونوں کی تعلیم پر زور دیتے ہیں۔انہوں نے تعلیمی مراکز قائم کیے ہیں جو عالمی تدریس،معلومات اور سائنسی تحقیق، بشمول آغا خان یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سینٹرل ایشیا اور دیگر تعلیمی ادارے شامل ہیں، معیار میں آگے آگے ہیں۔
ہر سال، دیگر بہت سی دست اندازیوں کے علاوہ، AKDN پچاس لاکھ افراد کو معیاری صحت اور بیس لاکھ طلبا وطالبات کو بہتر تعلیمی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ، یہ نیٹ ورک ایک کروڑ افراد کے لیے بجلی پیدا کرتا ہے ،اسی لاکھ افراد کو خوراک ، گھریلو آمدنی اور مجموعی طور پر بہتر معیار
زندگی فراہم کرتا ہے۔
اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے آغا خان کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات میں نئے سماجی ، ثقافتی اور معاشی ترقی کے پروجیکٹس کے آغاز بھی شامل
ہوں گے۔
یہ سال ان پروجیکٹس اور اقدامات کے لیے مخصوص کیا جائے گا جن کا اعلان اس عرصہ میں کیا جائے گا۔ ان پروجیکٹس میں غربت کے خاتمہ کے لیے مربوط پروگرام، تعلیم کے لیے مالی وسائل تک رسائی میں اضافہ، صحت، رہائش، بچپن میں ترقی اورانفراسٹرکچر (بنیادی طور پر پانی، توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن)کے پروجیکٹس شامل ہیں جنہیں ترقی پذیر ممالک میں شروع کیا جائیگا۔علاوہ ازیں، آغا خان یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف سینٹرل
ایشیا سمیت AKDN سے تعلق رکھنے والے اداروں کے وسائل اور گنجائش میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
آغا خان کی رائے میں تنوع سے اثر لینا چاہیے، تقسیم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ تکثیریت میں اضافہ پر امن اور کامیاب معاشروں کے تکمیل کے لیے اہم ترین خشت تعمیر ہیں۔ سنہ ۲۰۰۶ء میں آغا خان اور کینیڈا کی حکومت نے اوٹاوا میں عالمی مرکز برائے تکثیریت(Global Centre for Pluralism)قائم کیا تھا تاکہ ان اقدار کے بارے میں تحقیقات کی جاسکیں اورتازہ ترین معلومات حاصل کی جا سکیں جو شمولیتی تکثیری معاشروں (inclusive pluralistic societies) کو تقویت پہنچاتی ہیں۔
آغا خان نے فیتھ کمیونیٹیز ( faith communities)کے درمیان تعاون اور مذاکرات میں اضافہ کیا ہے اور وہ اسلام کے بارے بہتر افہام و تفہیم کے مضبوط وکیل ہیں۔ وہ اسلام کو ایک پر تفکر اور روحانی عقیدہ کے طور پر پیش کرتے ہیں جودردمندی اور برداشت کی تعلیم دیتا ہے اور انسانی وقار کو برقرار رکھتا ہے۔لوگوں کے درمیان ناگزیر اختلاف کے تاثر کو رد کرتے ہوئے وہ اسیتہذیبوں کے ٹکراؤکی بجائے ’’جہالت کا ٹکراو‘‘ قرار دیتیہیں۔
ان کے اپنے الفاظ میں :’’ہم جس دنیا کی تلاش میں ہیں وہ ایسی دنیا نہیں ہے جہاں صرف اختلاف کو ختم کیا جاتا ہے بلکہ جہاں اختلاف اچھائی کے لیے ایک قوت کی حیثیت رکھتا ہے اور جس سے ہماری دنیا میں ہمیں تعاون اور یکجہتی کو نیا اندازدینے اور تمام لوگوں کے لیے ایک بہتر زندگی
تعمیر میں مدد ملتی ہے۔‘‘
مسلسل ہنگامہ خیز ادوار، جس میں میں دنیاہمیں دیکھتی ہے، امید کی جاتی ہے کہ ڈائمنڈ جوبلی مختلف لوگوں اور فیتھ کمیونٹیز اسلام اور مسلم تہذیبوں کے بارے میں بہتر تفہیم کاموقع بھی فراہم کرتی ہے اوردنیا بھر میں مختلف لوگوں اور فیتھ کمیونٹیزکے درمیان تعاون کو فروغ دیتی ہے۔