ہنزہ نیوز اردو

یونیورسٹی ھذا کی آغاز سے لیکر اب تک کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مرکزی حکومت کی بھرپور تعاون کے باوجود اپنا مطلوبہ ہدف حاصل نہ کر سکا.

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

 گلگت ( نمائندہ خصوصی ) پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کا ایک اھم اجلاس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر راحت شاہ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں قراقرم یونیورسٹی کی مجموعی تعلیمی پالیسیوں اور ان کا گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں اور معیاری تعلیم پر اثرات پر جائزہ لیاگیا. کابینہ اراکین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی ھذا کی آغاز سے لیکر اب تک کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مرکزی حکومت کی بھرپور تعاون کے باوجود اپنا مطلوبہ ہدف حاصل نہ کر سکا. اور ملک کی کسی اچھی جامعہ کے طور پر اپنا مقام نہ بنا سکااجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کی اس ناکامی کا بنیادی وجہ ایک تو جامعہ کے زیر نگرانی چلنے والا تعلیمی بورڈ ھے جو بیک وقت انٹرمیڈیٹ اور گریجویٹ دونوں کے امتحانات لینے کی ذمہ داری اٹھائی ھوئی ھے۔ جبکہ موجودہ بورڈ وسائل اور صلاحیتوں دونوں حساب سے اس قابل نھین ھے کہ وہ اتنی اھم ذمہ داری کو بیاحس انداز میں چلا سکے. دوسری جانب تکنیکی حساب سے بھی ملک میں کوئی بھی ایسا بورڈ نھین جو بیک وقت ثانوی اور گریجویٹ سطع کے امتحانات ایک ھی بورڈ لین. اس طرح کم سے کم عملے سے زیادہ سے زیادہ کام لیکر پیسے بنانے کی پالیسوں سے میعاری تعلیم کا توقع کرنا علاقے کو تعلیمی استحصال کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے. جامعہ ھذا کی غلط منصوبہ بندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کابینہ اراکین نے کہاکہ ملکی اور غیر ملکی دونوں طرح کے جامعات کی یہ پالیسی ربی ھے کی وہ ادارے کی معیار بھتر بنانے کے لئے جدوجہد کرتی ہے. اور معیار کی بہتری پر خود طلبہ اس ادارے میں داخلے کے لئے فاصلے طے کر کے وھاں پہنچتے ہیں. ادارے طلبہ کی تلاش میں نہیں ہو تے اس کی بہترین مثالیں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد, کراچی یونیورسٹی, ہیں. لیکن بدقسمتی سے قراقرم یونیورسٹی بجائے اپنے معیار پر توجہ دے کر ملک کے طول و عرض سے طلبہ کو اپنے جانب راغب کر کے علاقے میں diversity and pulularism کا ماحول پروان چھڑھانے کی کوشش کرتی, اپنی کیمپس کے تحصیل سطح تک رسائی دیکر غیر معیاری تعلیم کے کلچر کو علاقے میں فروغ دینا چاہتی ھے. جس کے ماضی قریب میں اچھے نتائج کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ بلکہ اس طرح سے نام نہاد پڑھے لکھے لوگوں کی ایک مایوس گیھیپ تیار کی جائے گی۔ لھذا ضرورت اس امر کی ھے کی جامعہ ھذا مرکزی کیمپس کی معیار پر زیادہ سے زیادہ توجہ دے کر گلگت بلتستان کے ان طلبہ کو اپنی جانب متوجہ کریں جو علاقے کے دیہاتوں سے نکل کر قراقرم یونیورسٹی کے پھلوں سے گزر کر معیاری تعلیم کے حصول کے لئے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں چلے جاتے ہیں اجلاس کے اخر میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی, اور سکریٹری تعلیم گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ علاقے کے واحد تعلیمی ادارے کی بھتری کے لئے مداخلت کرے. اور طلبہ کے لئے معیاری تعلیم کے اھداف طے کر ے۔

 

مزید دریافت کریں۔