ہنزہ نیوز اردو

ہم سن 1906 ؁ء کو کیوں بھول جاتے ہیں یہ وہ سال ہے جب سرآغاخان کی قیادت میں مسلمانان ہند کے زعما مسلمانوں کے حقوق کے لئے یکجا ہوکر مسلم لیگ کی داغ بیل ڈالی:انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ ( بیورو رپورٹ)انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان صابر احمد نے ہنزہ میں منعقد کی جانے والی ڈائمنڈ جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اسماعیلی کونسل کو ڈائمنڈ جوبلی کا مبارکباد پیش کی اور ہزہائنیس پرنس آغاخان چہارم اور آپ کے دادا جان سر سلطان محمد شاہ آغاخان سوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور انہوں نے کہا “ہم سن 1906 ؁ء کو کیوں بھول جاتے ہیں یہ وہ سال ہے جب سرآغاخان کی قیادت میں مسلمانان ہند کے زعما مسلمانوں کے حقوق کے لئے یکجا ہوکر مسلم لیگ کی داغ بیل ڈالی اور سر سلطان محمد شاہ آغاخان کی بصیرت افروز قیادت نے 1909 ؁ء میں برطانوی راج سے مسلمانان ہند کے لئے جداگانہ انتخاب کا مطالبہ منوایا۔ جس کا ثمرہ پاکستان کی صورت مسلمانان ہند کو ملا”۔ انہوں نے برائی کے بجائے اچھائی کے حصول کے لئے متحد ہونے پر زور دیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے گلگت بلتستان کو ہر قسم کی نشے کی لعنت سے پاک کرنے کا اپنے عزم کا برملا اظہار کیا۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہز ہائینس آغاخان نے خدمت اور خیرات کو ادارہ جاتی تنظیم کے ذریعے موثر بنایا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے جنرل سیکریٹری آغا شیخ مرزا علی نے اسماعیلی کونسل برائے ہنزہ کو اپنے امام کی ڈائمنڈ جوبلی منانے پر ہدیہ تبریک پیش کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہزہائنیس پرنس آغاخان گلگت بلتستان کے محسن ہیں ان کے خدمات نہایت ہی قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے تعلیم اور صحت کے میدان میں کمزوروں ، ناداروں اور محتاجوں کی بھرپور مدد کے لئے ادارے بنائے ہیں۔ جو کہ ایک احسن عمل ہے۔ انہوں نے بین المسالکی ہم آہنگی کو عصر حاضر کی اہم ضرورت قراردے تے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تقریبات دوریوں کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے اور ہمیں خلوص کے ساتھ باہمی دوریوں کو کم کرنے کے لئے ہمشہ کوشاں رہنا چاہئیے۔ علامہ شیخ بلال جعفری نے بھی اسماعیلی کونسل کی جانب سے ڈائمند جوبلی تقریب کے انعقاد پر مبارکبادی دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تقریبات سے بین المسالکی ہم آہنگی میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دی شیعہ امامی اسماعیلی طریقہ اینڈ ریلیجئس ایجوکیشن بورد برائے پاکستان کے سینئر اسکالر فدا علی ایثار ہنزوی نے اپنے خطاب میں سر سلطان محمد شاہ آغاخان سوم کی برصغیر ہندو پاک کے مسلمانوں کے لئے کی جانے والی انتھک جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا کہ علی گڑھ تحریک سے لیکر تحریک پاکستان تک کی طویل جدو جہد میں سرآغاخان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے جد امجد کے اس روایت کو جاری رکھتے ہوئے ہز ہائینس پرنس کریم آغاخان نے بھی پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لئے اپنے اداروں کے ذریعے جامع منصوبے بنائے ہیں ان میں آغاخان یونیورسٹی ہسپتال زندہ مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اپنا ایک نظم بھی ہدیہ ناظرین کیا او ر سامعین سے بھرپور داد حاصل کی ۔ تقریب سے ڈاکٹر رضوان ممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے اسماعیلی کونسل کو مبارکباد دی کہ وہ اپنے امام کی ڈائمنڈ جوبلی منارہے ہیں۔ تقریب میں شرکت کی دعوت دینے پر اسماعیلی کونسل ہنزہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہز ہائنیس پرنس کریم آغاخان نے ان لوگوں کی مدد کی ہے جو مدد کے حقیقی مستحق تھے ۔ انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی ترقی کی راہیں طے کرنے کے قابل بنانے کے لئے ہماری رہنمائی فرمائی۔ گلگت بلتستان کے لوگ انہیں اپنا محسن سمجھتے ہیں۔ جبکہ تقریب کے شرکاء کے اعزاز میں تشکر کے کلمات لعل بانو آنریری سیکریٹری اسماعیلی کونسل برائے ہنزہ نے ادا کئے۔ تقریب کے اختتام میں مقررین کو اسماعیلی کونسل برائے ہنزہ کی جانب سے ڈائمنڈ جوبلی کی یادگاری تحائف دئیے گئے ۔ ضلع ہنزہ اور ضلع نگر سے تعلق رکھنے والے عمائدین ، قائدین ، سیاسی و سماجی شخصیات ، سرکاری آفیسران ، اور جید علمائے کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس سے قبل صدر اسماعیلی کونسل برائے ہنزہ شریف خان نے مہمانوں کو تقریب میں خوش آمدید کرتے ہوئے ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان کے گزشتہ 60سالوں عالم انسانیت کے لئے کی جانے والی کاموں پر روشنی ڈالا اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ اسماعیلی کونسل برائے ہنزہ کی دعوت پر پروگرام میں شریک ہوئے۔ یاد رہے کہ دی شعیہ امامی اسماعیلی مسلمانوں کے 49واں مورثی امام ہز ہائنیس پرنس کریم آغاخان چہارم کی ساٹھ سالہ امامت کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے کا آغاز ۱۱ جوالائی 2017 ؁ء سے ہوا ہے ۔ اس سلسلے میں ہز ہائینس پرنس آغاخان شیعہ امامی اسماعیلی ریجنل کونسل ہنزہ کے زیر اہتمام ڈائمنڈ جوبلی تقریب میں گلگت بلتستان بالعموم اور ہنزہ اور نگر اضلاع کے منتخب نمائندے ، عمائدین و اکابرین ، سول سوسائٹی کے نمائندے، سرکاری آفیسران ، مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام اور IGP گلگت بلتستان نے شرکت کی ۔ 

مزید دریافت کریں۔