ہنزہ نیوز اردو

مقپون داس کی عوامی ملکیتی زمین پر جبری قبضہ کرکے کوئی بھی حکومت سی پیک کو گلگت بلتستان کے گزارنے کا سوچے بھی نہیں:راجہ خان

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت(پ۔ر)مقپون داس کی عوامی ملکیتی زمین پر جبری قبضہ کرکے کوئی بھی حکومت سی پیک کو گلگت بلتستان کے گزارنے کا سوچے بھی نہیں۔گلگت بلتستان کی متنازعہ سرزمین پر کوئی حالصہ سرکار کی زمین نہیں جس پر پاکستان پانا حق جتائے۔
گلگت بلتستان کو ہمارے آباؤ اجداد نے ڈوگرہ راج سے ڈنڈوں کے زور پر آزاد کروایا تھا صرف اور صرف اسلام کے زور پر آزاد کروایا تھا صرف اور صرف اسلام کو مذہب مشترکہ قرار دیکر پاکستان سے الحاق کیا تھا لیکن70سال گزرگئے آج تک ان دلال حکمرانوں نے کشمیری گلگت بلتستان کو۔۔۔۔کرکے ہمارے بنیادی حقوق تک غصب کئے۔ہماری آبائی زمینوں پر جبراََ قبضہ کیا۔اسکی مثال مقپون داس کی زمین ہے جو حراموش اور سرکار کے درمیان متنازعہ تھا۔کسی بھی بہانے سے ہتھیانا چاہتا تھا۔جسکے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی حالانکہ دہشت گردی کی عدالت کے جج شہباز نے مذہبی اور علاقائی عمائدین کے سامنے حکم جاری کیا کہ تمام فرقین اس مسلے سے دستبردار ہوں۔فی الحال حکومتی انتظامیہ صرف ڈیوٹی دے گی تاحکم ثانی معاملہ طے ہونے تک لیکن راتوں رات حکومت نے اس فیصلے کی خلاف ورزی کرکے گھروں کو مسمار حتیٰ کہ مسجد اور امام بارگاہ کو بھی مسمار کیا۔ان خیالات کا اظہار سابق ڈسٹرکٹ کونسل راجہ خان نے گزشتہ روز اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے مزید کہا حالانکہ حفیظ الرحمن نے نواز شریف کی دلالی کرتے ہوئے عوام کو اس زمین پر آپس میں لڑوا یا۔ اسکا واضح ثبوت یہ ہے کہ مقپون داس میں جب فرقین موجود تھے اسوقت دونوں نے مورچوں کے درمیان میں آکر سادہ کپڑوں میں ملبوس پونیال سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس سپاہی نے آکر ہوائی فائرنگ کی۔تاکہ فرقین آپس میں لڑیں اسوقت جب نازک صورتحال پیدا ہوئی تو حکومت نے نقص امن کا بہانہ بنا کر دونوں فرقین کو مقپون داس نے بیدخل کردیا اور اب چوبیس سو کنال زمین پر قابض ہوکر سی پیک کیلئے اکنامک زون بنانا چاہتی ہے۔جو حفیظ الرحمن اور پانامہ چور نواز شریف کا خواب ہے۔کیونکہ یہ عوامی ملکیتی زمین ہے۔اس سے عوام کی ملکیت میں دئے بگیر مانسہرہ سے آئے ہوئے ٹرک ڈرائیور اور چکوال کے پنجابی حکمرانی کے نام پر دلالی کرکے قابض ہونے کا خیال دل سے نکال دیں یہ تم چوروں، ڈکیتوں اور حرامخوروں حکمرانوں کی زمین نہیں جو وراثت میں ملی ہو یہ ہمارے آباؤ اجداد کی خون پسینے سے آباد کی گئی زمین ہیں۔حکومت باخبر رہے کہ انتہائی مجبوری کے عالم میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو قابضین کے خلاف مزاحمت کرے گی۔پھر تصادم کی صورت میں حکومت ذمہ دار ہوگی۔لیکن اب عوام آسانی سے حکومتی زمینوں پر قبضے سے گریز کرے

مزید دریافت کریں۔