[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2017/06/15590152_1635293576496594_4305974050698383833_n.jpg” ]کریم مایور[/author]
گلگت سے ہنزہ سفر کرتے ہوئے میری برابر والی سیٹ پر ایک بوڑھی عورت بھی گاڑی میں سفر کر رہی تھی وہ مجھ سے بار بار کہہ رہی تھی بیٹا جب ناصر آباد آجائے تو مجھےبتا دینا۔
سفر لمبا تھا اس لیے بوڑھی عورت کی تھوڑی دیر بعد آنکھ لگ جاتی پھر ایک دم جاگ کر کہتی بیٹا ناصر آباد آگیا ؟؟؟
میں جواب میں کہتا اماں جب ناصر آباد آئے گا تو میں آپ کو بتا دونگا،
بوڑھی عورت یہ سُن کر مُطمین ہو کر آنکھ بند کر کے سو گئی۔
کچھ لمحے بعد میری بھی آنکھ لگ گئی اور ناصر آباد گُزر گیا ۔
ناصر آباد سے آدھا گھنٹے کے سفر کے بعد میری آنکھ کھُلی تو راستہ دیکھ کر چونک گیا اور اپنا سر پکڑ لیا،
بوڑھی عورت اُسی طرح سو رہی تھی، میں چُپکے سے ڈرائیور کے پاس پہنچا اور کہا کہ یہ بوڑھی عورت ناصر آباد میں اُترنا چاہتی تھی لیکن اُس کی آنکھ لگ گئی، ڈرائیور بھی یہ سُن کر پریشان ہو گیا اور گاڑی سائیڈ پر کھڑی کر دی تاکہ حالات سے نمٹنے کا کوئی طریقہ سوچا جا سکے ، بہت سوچ بچار کے بعد گاڑی واپس موڑنے کا فیصلہ ہوا کیوں کہ بوڑھی عورت اتنا سفر پیدل نہیں کر سکتی تھی، گاڑی میں موجود کچھ سواریوں نےگاڑی واپس موڑنے کی مخالفت بھی کی لیکن حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے خاموش ہو گئے۔
خیر بوڑھی عورت کے سوتے ہوئے ہی گاڑی واپس موڑ لی گئی اور آدھے گھنٹے میں ناصر آباد پہنچ گئی۔
میں نے پُرجوش انداز میں بوڑھی عورت کو جگایا اور بولا اماں ناصر آباد آگیا ہے ۔
بوڑھی عورت نے جاگ کر اپنے ساتھ پڑے ایک چھوٹے سے بیگ کو کھولنے لگی، اور اُس میں سے دوائیوں کا ایک شاپر نکال کر اُس میں سے ٹیبلٹ کے پلتے میں سے ایک گولی کھا کر بوتل سے پانی پینے کے بعد تمام دوائیاں واپس بیگ میں سنبھال کر سیٹ سے ٹیک لگا کر سو گئی ۔۔
میں اور باقی لوگ حیرانی سے یہ منظر دیکھ رہے تھے، پھر میں نے بوڑھی عورت سے پوچھا اماں آپ نے اُترنا نہیں ہے ؟؟؟؟
بوڑھی عورت بولی : بیٹا ڈاکٹر نے کہا تھا کہ یہ ایک گولی ناصر آباد پہنچ کر کھا لینا..