چیف ایگزیکٹیو کی بے بسی اور بیوروکریسی کی متعصبانہ من مانیوں کی ایسی نظیر کسی اور صوبے میں نہیں ملتی۔۔۔۔ حتیٰ کہ اس معاملے میں آزاد جموں کشمیر بھی گلگت بلتستان سے بہت بہتر ہے جہاں صرف آئی جی پی اور چیف سیکرٹری وفاق سے آتے ہیں باقی تمام امور کو لوکل سروس دیکھتی ہے۔۔۔ مگر گلگت بلتستان وفاق کی وہ چراگاہ ہے جہاں میمنے آکر بکرے کا رول پلے کرتے ہیں۔ وفاق وفا کرے ؛ ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے۔ کوٹے کی violation کسی صورت قابل قبول نہیں۔ بی ایس 17 سے بی ایس 20 تک اشرافیہ کے لیئے مختص پوزیشنز ختم کی جائیں۔ ایک پوزیشن پر اگر ایک tenure کے لیئے وفاقی افسر ہے تو اگلی بار اتنا ہی عرصہ لوکل افسر رہے۔۔۔۔۔ پوزیشنز چاہے سیکرٹریٹ کی ہوں یا فیلڈ کی ؛ پالیسی بنائی جائے کہ ایک بار اس پر اگر وفاق کا افسر ہے تو اگلی بار ادھر جی بی سول سروس کا افسر ہو۔ جہاں ڈی سی وفاق کا ہے وہاں اے سی لوکل ہو۔۔۔ جہاں سیکرٹری لوکل سروس افسر ہے وہاں ایڈیشنل سیکرٹری یا ڈپٹی سیکرٹری وفاق سے ہو۔۔ورنہ یہ چنگاری کسی دن الاٶ بن کر دہک اٹھی تو وانی اور فرخ جیسوں کو چھپنے کو جگہ نہ ملے گی۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ