ہنزہ(سٹاف رپورٹر ):گلگت بلتستان کے حلقہ 6 ہنزہ کے ایک اسمبلی سیٹ پر چھ امیدوار ضمنی انتخاب کے بعد سے غائب ہو گئے ۔ پی۔ٹی۔آئی کے اظہار ہنزائی انتخابی شکست ہوتے ہی رات کو میر غضنفر علی سے معافی مانگ کر ہمیشہ کیلئے توبہ کرکے پشاور میں پناہ لیا۔ نیٹکو کے ملازم ایم۔ڈی ظفر اقبال غیبی تھپکی کے ساتھ میدان سیاست کو عبادت میں بدلنے کی نیت سے آ کر کروڑوں روپے خرچ کرکے شکست کھانے پر ہنزہ کے عوام بالخصوص گوجال کے عوام سے انتقام لیکر سوست ڈرائی پورٹ ہنزہ کو نیلام کرنے میں بر سر پیکار ہے۔
ان خیالات کا اظہار میڈیا سے گفتگو میں عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی رکن اکرام اللہ بیگ جمال نے کیاکہ موجودہ حکومت نے ضمنی انتخاب میں تین بار شکست تسلیم کرکے ملتوی پر ملتوی کیا ہنزہ کے ماؤں بہنوں اور نوجوانوں کے قائد کامریڈ با با جان جیل میں مقیم ہوتے ہوئے جیتنے کے خوف سے سیاسی میدان سے ہٹا کر ضمنی انتخاب منعقد کیا اور سلیم خان کو جتایا گیا۔ دو امیدواروں نے مذہبی کارڈ اور خاندانی اثر و رسوخ بھی استعمال کرکے جیت نہیں سکے۔ دو امیدوار اخبار کی سرخیوں آنا چاہتے تھے۔ آگئے اور چلے گئے۔
بات بابا جان کے جگہے پر عوامی ورکرز پارٹی کا نوجوان امیدوار مالی طور پر غریب ، جسمانی طور پر کمزور آخون بائے قومی سیاسی طور پر ذہنی امیر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کے پاس دو نمبری گاڑی نہیں ۔ آخون بائے کو اقتدار سے زیادہ عوامی سوچ اور اتفاق و اتحاد اہم ہے۔تیزی سے بدلتی ہوئی جغرافیائی حالات میں عوام اور نئی نسل کو روشن مستقبل کیلئے نئی راہیں تلاش کرنا اہم ہیں۔ اندھیرے سماج میں انسانی خوش حالی کی نئی کرنیں متعارف کرانا مشن ہے۔ سلیم خان کے جیالے جیل میں زندگی کے قیمتی لمحات اذیت سے گزار رہے ہیں۔ اور خود سلیم خان ممتا کی پیار اور باپ کی شفقت سی بھی محروم ہو تا جا رہا ہے۔ غریبوں کی آہ سے کوئی بچ نہیں جائیگا۔ سیاسی عسکری اور عدالتی اداروں میں غریبوں کیلئے کوئی مسیحا نہیں ۔ بابا جان کی بوڑھی ماں اور بوڑھا باپ عزم و ہمت سے یزیدوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وطن کی مائیں بہنیں اور نوجوانوں کو کامریڈ با با جان سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ بے گناہ بے قصور با با جان کو سیاسی انتقام کے ذریعے مزید بلند رتبہ اور مقبولیت دے رہے ہیں۔
اکرام اللہ بیگ جمال نے میڈیا والوں سے بھی کہا کہ سچ کی بات لکھنے پر خوفِ خدا سے ڈریں اور خوفِ ظالموں سے نہیں۔