ہنزہ نیوز اردو

کہانی ایک گاوں کی

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2017/06/15590152_1635293576496594_4305974050698383833_n.jpg” ]کریم مایور[/author]

امجد اپنے ماں پاب کا اکلوتا بیٹا تھا بہت ہونہار اور نہایت ذہین پہلی سے لے کر میڑک تک ہمیشہ اچھی پوزیشن لی تو اُس کے باپ نے بیٹے کی قابلیت دیکھ کر اُسے اعلیٰ تعلیم کے لئے کراچی بھیج دیا۔ کراچی میں امجد کو بُرے دوستوں کی صحبت نصیب ہوئی اور امجد منیشات کا عادی ہوگیا ضیف باپ کے لئے یہ خبر کسی صدمے سے کم نہ تھا کہ اُس کا ہونہاربیٹا منیشات کا عادی ہوچکا ہے اس لئے اُس کا باپ اُسے گاوں واپس لے کر آیا گاوں آنے کے بعد امجد نے کچھ عرصے بعد شراب پینا شروع کیا اور گاوں میں شراب اُسے باآسانی مل جاتی تھی امجد کی حالت دیکھ کر اُس کے گھر والے روتے رہتے تھے پھر ایک دن امجد کی لاش کسی نالے سے مل گئی تحقیقات سے پتہ چلا کہ امجد کی موت شراب پینے سے ہوئی تھی امجد کی موت کی خبر سن کر گھر والوں پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی تھی ۔۔

یہ تھی ایک فرضی کہانی اب میں آپ کو سُناتا ہوں اصلی کہانی۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دنیا کے نقشے پر ایک گاوں تھا جہاں کے باسی نشے سے نفرت اور تعلم سےمحبت کرتے تھے شرح خواندگی ہمیشہ اُس گاوں میں صد فی صد رہتی تھی دور مُلکوں کے لوگ اُس گاوں کی خوبصورتی اور وہاں کے لوگوں سے ملنے آتے تھے اُن سیاحوں کو اس بات کی حیرت ہوتی تھی کہ اس گاوں میں کوئی دوکاندار سگریٹ فروخت نہیں کرتا اُس گاوں کے لوگوں کی تعلیم سے اس قدر محبت اور نشے سے نفرت کو دیکھ کر بہت سے سیاحوں نے باہر اپنے مُلک جا کر بہت تعریف کی ۔ یہ سب کچھ اُس گاوں کے دشمنوں کو ایک آنکھ نہ بھائی اور اُنہوں نے اُس گاوں کے نوجوانوں کو نشے کی طرف راغیب کرنا شروع کیا اور سالوں کے بعد اُس گاوں کے دشمن اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور امجد جیسے قابل اور ہونہار طالب علموں کو نشے کا عادی بنا دیا ۔۔۔
اب اُس گاوں کی خوبصورتی کا ذکر تو ہر کوئی کرتا ہے پر وہاں کے لوگوں کا ذکر اب کم کم ہونے لگا یے کیونکہ اب اُس گاوں میں لوگوں نے منیشات کو روز گار کا زریعہ بنا لیا ہے اور راتوں رات لاکھ پتی بنے کا آسان طریقہ اُس گاوں میں شراب بنانا چراس فروخت کرنا ہے۔۔۔ مگر کچھ لوگ اُس گاوں میں اب بھی ایسے ہیں جو اپنے گاوں کے نوجوانوں کو منیشات کی لعنت سے باز رکھنے کے لئے دن رات مصروف عمل ہے۔

 

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ