ہنزہ (اجلال حسین) پوری دنیا آج انسانی حقوق کا عالمی دن منا رہی ہے، اسی حوالے سے اسیران ہنزہ کمیٹی کا اہم اجلاس زیر صدارت انعام کریم، صدر اسیران رہائی کمیٹی منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکا نے کہا کہ ایک طرف تو حکومت انسانی حقوق کا عالمی دن منارہی ہے اور دوسری طرف 14بے گناہ افراد کو ناکردہ گناہوں کی غیر انسانی سزائیں دے کر عالمی انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزی کا مرتکب ہورہی ہے۔شرکاء میٹنگ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ علی آباد کی عدالتی انکوائری کو منظر عام پر لایا جائیں، اور ماورائے عدالت قتل کے مرتکب سرکاری اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ یاد رہے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے جائز حقوق مانگنے کی پاداش میں پولیس نے باپ بیٹے کا نا حق خون کیا تھا۔ ان پولیس اہلکاروں کو سزا دینے کے بجائے ترقیاں دے کر نوازا گیا تھا۔شرکاء میٹنگ نے کہا کہ مجرم پولیس اہلکاروں کو نوازنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قتل کا منصوبہ حکومت وقت نے بنایا تھا تاکہ پرُ امن ہنزہ کو انتشار میں مبتلا کیا جائے، اجلاس میں کہا گیا کہ اسیران میں سے تین کی صحت انتہائی تشویشناک ہے لیکن حکومت ان کی علاج معالجے کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھا رہی ہے، ایک اسیر کا زہنی توازن درست نہیں رہا جس کے علاج کے لئے خاندان والوں کے سامنے مالی مشکلات آئی، حالانکہ اسیران کی علاج کی زمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، لیکن خاندان والوں کو پولیس کی سفری اخراجات، رہائش کے خرچے حتی کہ موبائل فون تک کے اخراجات دینے پڑے۔اجلاس کے شرکاء نے ان دینی، سماجی اور سیاسی راہنماوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنے متعلقہ فورم پر اسیران کے حق میں آواز اُٹھائی۔ اجلاس کے شرکا نے دنیا بھر میں عموما اور مقبوضہ کشمیر میں خصوصا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تنظیموں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اُجاگر کرنے اور ان کو کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔اسیران ہنزہ کی جیل میں ناگفتہ بہ حالت اور اس سلسے میں پاکستان میں موجود انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر بھی شرکا ء اجلاس نے سوال اُٹھایا۔ اُنہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ دو مرتبہ تمام رپورٹس اُن تنظیموں تک پہنچانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے اور اسیران کے خاندانوں میں انتہا درجے کی بے چینی روز بروز بڑھ رہی ہے۔

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ