گلگت ( پ ر ) مسلم لیگ ” ن” برائے خواتین ونگ گلگت بلتستان نے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور عمران خان کی بلیک بیری کو تحویل میں لیا جائے ۔ جس شخص کے ہاتھوں ماؤں اور بہنوں کی عزتیں محفوظ نہ ہوں وہ کس منہ سے خود کو قومی لیڈر کہہ رہے ہیں ۔۔۔؟کسی بھی اسلامی معاشرے میں ایسے شخص کو سنگسار کی سزا ہوتی ہے 18 ویں آئین میں ترمیم کی ضرور ت ہے ترمیم کے زریعے گالم گلوچ اور بدتمیزی پر مبنی الفاظ ادا کرنے والوں کو سیاست کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور اُنہیں نا اہل قرار دیا جائے کیونکہ ایسے افراد کی وجہ سے پوری سیاست ہی گالی بن چکی ہے۔عائشہ گلالئی کی طرف سے راز فاش کر دینے کے بعد عمران خان اور اس کا ٹولہ حواس باختہ ہوچکا ہے اپنے ہر غلط کرتوت کو ” ن” لیگ کا سازش قرار دیکر عوام کو مذید بے وقوف نہیں بناسکتے ۔ لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنے آنکھوں میں پٹی باندھی ہے یا پھر وہ بھی نیازی جیسے خیالات رکھتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی لفنگوں کی جماعت ہے کوئی بھی باعزت اور خاندانی گھرانے کی خاتون نیازی ٹولے میں شامل نہیں ہوسکتی جو غلطی سے چلی بھی جاتی ہے تو ان کے کرتوت معلوم ہونے پر عائشہ گلالئی کی طرح پارٹی کو خیر باد کہہ دیتی ہیں۔ عائشہ گلالئی کے الزامات 100% درست ہیں اور یہ پوری دنیا جانتی ہے کہ یہودی ازم رکھنے والے اس شخص کا ماضی اور حال داغ دار ہے جس کا مستقبل بھی اسی طرح کاہی ہوگا۔” ن” لیگ خواتین ونگ بسین کیمپ آفس میں شریک خواتین ونگ کی سینئر نائب صدر رانی صنم فریادؔ ، شکیوٹ یونین کی صدر گل جہان ، مسرت بی بی ، ثانیہ بتول و دیگر نے کہا کہ عائشہ گلالئی ، ناز بلوچ ہو یا فوزیہ قصوری یہ سب قوم کی بیٹیاں ہیں ۔ مسلم لیگ ” ن” خاندانی لوگوں کی جماعت ہے جو ماؤں اور بہنوں کو عزت دینا جانتی ہے۔ پی ٹی آئی کے مذکورہ خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اس کی ہم پُر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کی از خود نوٹس لیا جائے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ