لینڈ سلائیڈنگ کی تعریف کسی ڈھلان کے نیچے پتھر ، ملبے ، یا زمین کے بڑے پیمانے پر نقل و حرکت کے طور پر کی جاتی ہے۔ لینڈ سلائیڈز ایک قسم کا “بڑے پیمانے پر بربادی” ہے ، جو کشش ثقل کے براہ راست اثرورسوخ کے تحت مٹی اور چٹان کی کسی بھی نیچے ڈھلان حرکت کو ظاہر کرتا ہے۔ اصطلاح “لینڈ سلائیڈ” ڈھلوان حرکت کے پانچ طریقوں پر مشتمل ہے: فالس ، گرنے ، سلائڈز ، پھیلتی اور بہتی ہے۔ یہ مزید جغرافیائی مادے (بیڈرک ، ملبہ ، یا زمین) کی قسم سے تقسیم ہیں۔ ملبے کا بہاؤ (عام طور پر مٹی فلوس یا مٹی سلائیڈ کے طور پر جانا جاتا ہے) اور راک فالس عام تودے گرنے کی اقسام کی مثال ہیں۔
تقریبا ہر لینڈ سلائیڈنگ کی متعدد وجوہات ہیں۔ ڈھال کی حرکت اس وقت ہوتی ہے جب نیچے کی طرف کام کرنے والی قوتیں (بنیادی طور پر کشش ثقل کی وجہ سے) زمین کے ماد .ے کی قوت سے تجاوز کرتی ہیں جو ڈھلوان تشکیل دیتے ہیں۔ وجوہات میں وہ عوامل شامل ہیں جو نیچے کی طرف آنے والی قوتوں کے اثرات کو بڑھاتے ہیں اور وہ عوامل جو کم یا کم طاقت میں معاون ہوتے ہیں۔ لینڈ سلائیڈ کا آغاز بارش ، برف باری ، پانی کی سطح میں تبدیلی ، ندیوں کا کٹاؤ ، زمینی پانی میں بدلاؤ ، زلزلے ، آتش فشاں سرگرمی ، انسانی سرگرمیوں سے خلل ، یا ان عوامل کے کسی بھی مجموعے کی وجہ سے نقل و حرکت کی راہ پر پہلے ہی ڈھلوانوں میں شروع کیا جاسکتا ہے۔ زلزلہ ملاتے ہوئے اور دیگر عوامل بھی زیرزمین تودے گرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ مٹی کا تودہ سب میرین لینڈ سلائیڈ کہلاتا ہے۔ سب میرین لینڈ سلائیڈنگ بعض اوقات سونامی کا باعث بنتی ہے جس سے ساحلی علاقوں کو نقصان ہوتا ہے
اب ہم دائین غوچھار کے بارے میں بات کرتے ہیں .یہ ہی معاملہ گلگت بلتستان ، ضلع غیزر ، تحصیل اشکومن کے ایک گاؤں دائین غوچھار میں ہے جو 2007 کے بعد سے لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہوتا آ رہا ہے۔ تقریبا 13 سال سے لینڈ سلائیڈنگ غوچھار کے لوگوں کو متاثر کررہی ہے۔اس نے غوچھار کے تقریبا 30 گھرانوں کو ان کے کھیتوں اور مکانات کو ٹکروں میں کاٹ کر بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔ غوچھار کے مقامی لوگ بہت غریب ہیں اور ان کی زندگی کا انحصار زراعت پر ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کھیتی باڑی کرنا بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ لینڈ سلائیڈنگ نے لوگوں کی گھروں اور کھیتوں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑا ہے کہ وہ اپنی زمینوں پر کام کر سکے۔
لینڈ سلائیڈنگ نے ان کی زندگی کو اس کرح سے متاثر کیا ہے کے ان کا کوئی متبادل زراعت نہیں اور زراعت کے علاوہ انکا گزارہ نہیں۔ مقامی لوگ اس تباہی سے بہت زیادہ پریشانی کا شکار ہیں ان کے گھروں اور زمینوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ناقص مالی پوزیشن کی وجہ سے لوگ محفوظ مقامات پر نقل مکانی نہیں کرسکتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی بچانے کے لیئے محفوظ مقامات پر جانا تو چاہتیں ہے لیکن مالی صورتحال اُن کو اس چیز کی اجازت نہیں دیتی۔ وہ اپنے گھر اور زمینیں نہیں چھوڑ سکتے۔ ان کے لئے نئی زمینیں خریدنا اور مکان بنانا کوئ چھوٹی بات نہیں ہے۔
دوسری طرف ان کا وہا رہنا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ زلزلے جیسے کسی گونج کی وجہ سے زمین کسی بھی وقت پھسل سکتی ہے جس سے ان کی زندگیوں کو بہت بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ وہاں کے لوگ مظلوم ہیں لہٰذا ان کے پاس اپنی جگہوں پر رہنے کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔ .
یہ علاقہ 14 سال سے لینڈ سلائیڈنگ سے نقصان اُٹھا رہا ہے لیکن اب تک اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ غوچھار کے لوگ ابھی بھی حکومت پر نگاہ ڈالیں ہوئے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اس مسئلے پر کوئی ممکنہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اگرچہ حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرے اور لوگوں کو متبادل علاقوں میں محفوظ انسانی زندگی کی طرف منتقل کرے لیکن افسوس سے یہ کہنا پڈھ رہا ہے کہ ایسا کچھ بھی ان 14 سالوں میں نظر نہیں آیا۔ جب ہم مقامی لوگوں کے لیئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہیں تو صرف شیلٹرز انہیں فراہم کیئے تھے کافی سال پہلے تاکہ کسی ہنگامی صورت حال میں وہ اپنی زندگی بچا کر وہاں گزارہ کر سکیں لیکن یہ اس خطرہ کی پوری روح نہیں ہے کیونکہ لوگ ایک مہینے کے لئے ایک ہفتے کے لئے شیلٹرز میں رہ سکتے ہیں یا ایک سال کے لئے لیکن وہ اپنی پوری زندگی نہیں گزار سکتے۔ لہذا حکومت کو اس پر فوری اقدامات اٹھانے چاہیئے.انسانی زندگی کا تحفظ ہونا چاہیئے اور یہ نہ صرف قومی فریضہ بلکہ بہ حیثیت انسان بھی ہم پر فرض ہے .
روسری جانب جب ہم دوسرے محکموں جیسے (فوکس) اور دیگر اداروں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو انہوں نے تباہ شدہ علاقے کا بھی دورہ کیا لیکن ان سے بھی کوئی ٹھوس کام نہیں ہوسکا۔ دائین غوچار کے مقامی لوگ بہت زیادہ مسائل برداشت کررہے ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے اور حکومت وقت سے یہ اپیل ہیں کہ ان لوگوں کی مدد اور انسانی زندگی کی حفاظت کو یقینی بناتیں ہوئے جلد از جلد کوئ مؤثر اقدامات اُٹھائیں۔