تحریر: وسیم اکرم
پچھلےدنوں لاہور میں کحچہ دلخریش وقعات رونما ہوئے جن میں ایک وقعہ جو مینار پاکستان پر پیش آیا انتہائی افسوس ناک تھا۔ اس وقعے کو دیکھنے کے بعد یقیناً ہر وہ انسان اپنی سوچ کے مطابق بات کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک جنگ برپا ہے۔کئی نوجوان جس لڑکی کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کے حق میں تو کئی ایک اس کے خلاف ہیں۔اس واقعے کے بعد ہر انسان پریشان ہے کہ آخر ہمارا معاشرہ کس طرف جا رہا ہے۔اگر میں کہوں مینار پاکستان پر پیش آنے والا وقعہ کوئی بڑا واقعہ نہیں تو یقیناً آپ لوگ حیران ہونگے اتنا بڑا وقعے کو بڑا واقعہ نہیں کہنا۔؟؟ اس معاشرے میں ایسے درندے بستے ہیں جو مینار پاکستان پر ہونے والا وقعہ سے بھی بڑے جرم کرچکے ہیں ۔تین سال کے معصوم بچوں کے ساتھ شرم ناک حرکت کرتے ہوئے زرا بر بھی نہیں سوچتے اور بد فعلی کرتے ہیں۔اور کئی معصوم بچوں کے بوری بند لاش کچرے سے ملتے ہیں۔ایک معصوم بچے کے ساتھ اتنی بار بدفعلی کی جاتی ہے کہ اس معصوم بچے کی آنکھوں سے خون نکل رہا ہوتا ہے۔قبرستان کے اندر مردہ خواتین کو دفنانے کے بعد ان کو دوبارہ نکل کے بدفعلی کرنے والے درندے بھی موجود ہیں۔آپ لوگ بتائیں کیا جو میں نے یہاں چند ایک واقعات جو گنوایا ہے۔ان واقعات سے مینار پاکستان والا وقعہ بڑا ہے۔؟ یقیناً یہ اپنی جگہ بہت بڑا وقعہ ہے یہ اپنی نوعیت کا بڑا وقعہ اس لیے بھی ہے کہ یہاں ایک عورت کو نوچتے ہوئے کئی لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا مگر اس کو بچانے کےلیے آگے نہیں آئے۔اب میری چند ایک سوالات ان ہمارے غیرت مند بھائیوں سے جو کہہ رہے ہیں۔مینار پاکستان پر جس عورت کے ساتھ زیادتی ہوئی اس کے کپڑے صیح نہیں تھے۔اور ساتھ وہ فلائنگے کس دے رہی تھی۔ لوگوں کو خود اپنی طرف متجوجہ کر رہی تھی کہ آؤ مجھے نوچ ڈالو۔اسی طرح کے اور بھی قسم قسم کی باتیں سوشل میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں۔تھوڑی دیر کےلیے ہم مان لیتے ہیں کہ غلطی اس لڑکی کی تھی جس کے کپڑے بے حودہ تھے۔لیکن معصوم زینب کا کیا قصور تھا۔ کیا زینب کے کپڑے بھی بےحودہ تھے۔کیا معصوم زینب نے بھی درندوں کو بلایا تھا کہ میرے ساتھ بد فعلی کرو مجھے مار ڈالو۔اس معصوم کی کیا غلطی تھی۔؟؟؟ہزارہ میں معصوم مدرسے کا طلب علم تو یاد ہوگا جس کے ساتھ کئی درندوں نے بار بار بدفعلی کی آخر کار اس معصوم کے آنکھوں سے خون نکل رہا تھا جس کو ایبٹ آباد سی ایم ایچ میں میڈیکل کرنے کے بعد پتہ چلا کہ کئی لوگوں نے اس کے ساتھ باربار زیادتی کی ہے جس کی وجہ آنکھوں سے خون نکل رہا ہے۔اب بتائے کیا اس معصوم مدرسے کا طلب علم نے بھی کپڑے نازک پہنا تھا اور لوگوں کو بلایا تھا کہ آؤ مجھے نوچ ڈالو۔کراچی میں قبرستان سے خواتین کے لاشوں کو قبر سے نکل کر بدفعلی کی جاتی ہے کیا مردہ خواتین نے بھی کفن نازک پہنا تھا۔۔؟؟ اور بھی کئی واقعات ہیں جن کا نہ کپڑوں کا مسلہ تھا۔نہ فلئنگے کس کا۔اگر مسلہ ہے تو تربیت کا اگر مسلہ ہے تو انسانیت کا اگر مسلہ ہے تو ان لوگوں کے اندر والا درندے کا اگر مسلہ ہے تو ہمارا حکومت کا اگر مسلہ ہے تو ہمارے عدلتوں کا اگر مسلہ ہے تو اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کا۔اور اگر مسلہ ہے۔ہماری اس سوچ کا کہ کسی عورت کا ساتھ زیادتی ہو تو اس کے ساتھ کھڑا ہونے کا ۔نہ کہ اس کو بد کردار کہہ کر اس کے کپڑوں کے نازک ہونے کا بہانے بنا کر اس اور رسوا کرنے کا۔بلکہ جو زیادتی کرتے ہیں ان درندوں کے خلاف کھڑے ہونے سے ہی ہمارا معاشرہ بہتر ہوسکتا ہے۔جو لوگ تو کسی عورت سے جو یہ کہتے ہیں۔عورت گوشت کا ٹکڑا ہے۔اور مرد (کتا) اگر گوشت نظر آئے گا تو کتا حملہ کریگا اور نوچ ڈال ینگے۔ اللہ تعالٰی نے انسان کو انسان بنا کر اشرف المخلوت کا درجہ دیا ہے۔افضل بنایا ہے۔لیکن یہاں اللہ تعالٰی کی بنائ ہوئی بہترین مخلوق کو کحچہ لوگ کتے کے ساتھ برابری کر رہے ہیں۔لیکن اگر سوچا جائے تو غلظ بھی تو نہیں کہہ رہے ہیں کیونکہ جو دلخراش واقعات پیش آئے ہیں وہ ایک انسان تو نہیں کرسکتا ایک کتا ہی کرسکتا ہے اس بات پر تو سب کو اتفاق کرنا پڑے گا۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ