ہنزہ ( اجلال حسین )عوام ہنزہ کے ساتھ ایک اور زیادتی سول ہسپتال ہنزہ علی آباد میں گریڈ 9کے تین ملازمین بغیر ٹیسٹ و اشتہار محکمہ کے بالا حکام نے تعینات کر دیا۔ حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے عوام ہنزہ کے ساتھ ایک دفعہ پھر سوتلی ماں کا سلوک کرتے ہوئے گزشتہ روز بغیر کسی اشتہار و امتحان محکمہ صحت ہنزہ سول ہسپتال علی آباد میں سیکیل 9کے تین اسامیاں ایک دو لیب ٹیکنیشن اور ایک ایکسرے ماہر کو سول ہسپتال علی آباد میں بالاحکام نے اچانک تعینات کرکے نہ صرف عوام کوبے چین کر دیابلکہ متعلقہ سیکیل کے لئے امتحان دی جانے والے امیداور جنہوں نے 8 ماہ قبل اس میں امتحان دئے تھے مختف وجوہات کے بنا پر ملتوی کر دیا تھا اب اچانک ان پوسٹوں پر گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے سیکیل 9کے ملازموں کو تعینات کر تے ہوئے عوام ہنزہ کے ساتھ ناانصافی کا ایک اور سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سوتلی ماں کا سلوک کردیا۔ گزشتہ روز گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے سیکیل 9 کے ملازمین کو ضلع ہنزہ میں تعینات کیا ہے تاہم قانون کے مطابق متعلقہ اضلاع سے متعلقہ بھر تیاں ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہو ا محکمہ صحت گلگت بلتستان کے اعلیٰ حکام نے من مانی افراد کو بغیر کسی ٹیسٹ و اشتہار ضلع ہنزہ کے اسامیوں کو پرُ کرنے کی انکشاف ہو چکا ہے جو کہ عوام ہنزہ کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ ضلع ہنزہ کے عوام اس وقت سیاسی یتیم ہو چکے ہے اسی طرح سرکاری سطح پر ہونے والی سرکاری ملازمیتوں میں بھی عوام ہنزہ کے ساتھ سوتلی ماں کو سلوک ہو رہا ہیں۔اسی طرح محکمہ صحت ہنزہ میں ہونے والی حالیہ غیر قانونی بھرتیوں کی وجہ سے نہ صرف امیدوار بلکہ عوام میں بھی انتہائی مایوسی پھیل چکی ہیں عوامی حلقوں اور متعلقہ امیدواروں نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ، فورس کمانڈر گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے پرُزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع ہنزہ ایک پرامن سیاحتی ضلع ہے مگر علاقے کے عوام سیاسی یتیم بن چکے ہیں ان کا کوئی پرُ سان حال نہیں ہے علاقے کے نمائندے اپنی گھر یلو مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اور عوام بے یار مدد گار اللہ کے رحم و کرم پرہیں اپیل کرتے ہوئے عوام ہنزہ اور امیدواروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت ہنزہ میں گزشتہ روز ہونے والی بھرتی اسامیوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ہنزہ سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روز گار کا موقع دینے میں اپناکردار ادا کرے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ