ہنزہ نیوز اردو

  حجاب ہماری پہچان 

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

رب کائنات نے اپنی تخلیقات کی رنگا رنگی اور تنوع کے ذریعےاس کارگہ

ہستی میں ایسی دلکشی اور خوبصورتی پیدا کی ہے کہ ہر دیکھنے والی آنکھ محو حیرت ہےکہیں پہاڑوں کی اونچائیاں آسمان سے ہمدوشی کرتی ہیں ،کہیں سمندروں کی گہرائی اپنے سینے میں ہزاروں راز دفن کیے ہوئے ہیں ۔دشت وبیابان میں کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی زندگی پوری آب وتاب سے رواں دواں ہے۔بدلتے سمے کائنات کے نظام میں عجیب طرح کی رعنائی بکھیر دیتے ہیں،جس طرف بھی نگاہ اٹھتی ہے خوبصورتیوں کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا نظرآتا ہے ،لیکن ان سب میں اگر انسان کا وجود نظر نہ آئےتو سب کچھ ماند پڑتا محسوس ہوتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔     ‘انسان ” جسے خالق ارض وسما نے اپنے کلام پاک میں احسن تقویم کے لقب سے سرفراز کیا ہے جو تمام مخلوقات میں حسن وجمال کا ایک منفرد مجسم ہے ۔ کائنات کی رنگینیاں بھی اسی سے مشروط ہیں قرآن پاک میں ارشاد ہے ۔۔۔۔ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم۔۔۔ یہ صرف ایک آیت نہیں بلکہ ایک شرف ہے جو مشت خاک کے حصے میں آئی ہے۔ایک تاج ہے جسے آدم کے سر پہ سجایا گیا ہے ،ذر وجواہر کی ایک مسند ہے جس پر یہ پیکر خاکی متمکن ہوتا ہے ،لیکن اس تخت وتاج اور اس شرف کی لاج بھی رکھنی ہے جو بنت حوا کے فرائض میں سب سے زیادہ مقدم ہے۔ کیونکہ اسی کی گود میں معاشرہ پروان چڑھتا ہے ،اسی کے آنگن میں اخلاق  و کردار کا بیج تناور درخت بنتا ہے ،اسی کے آنچل میں شرم وحیا کے نگینے جڑ دیے گئے ہیں جن کی موجودگی عورت کو شیرنی بناتی ہے۔ حجاب عورت کا سب سے خوب صورت سنگھار ہے ۔بنت حواکی زینت اور اس کے ناموس کا محافظ ہے۔ پردے اور حجاب کی اہمیت سے انکار اس وجہ سے ممکن نہیں کہ کلام پاک میں اس کا واضح حکم موجود ہے ۔ویسے بھی ہر قیمتی شے کو دوسروں کی نگاہوں سے چھپا کر رکھا جاتا ہے کسی کی نظر اس پہ پڑنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عورت جو سب سے قیمتی ہے اسے بنا پردے کے چھوڑا جائے۔جواہرات بھی پتھر ہوتے ہیں لیکن قدرت نے انہیں عام پتھروں کی طرح نہیں بنایا ان کی وقعت ان کے پردے کے سبب ہی ہے وہ قیمتی ہیں اس لئے انہیں پہاڑوں کے اندر چھپایا گیا ہے،اسی طرح عورت تب تک قیمتی ہے جب تک حجاب میں رہتی ہے، اگر عورت اپنے پردے کا خیال رکھتی رہے تو دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی بھی چیز قیمتی تصور نہیں ہو گی۔                    

حجاب ہماری تہذیب ،ہماری شناخت اور پوری دنیا میں اسلامی روایات واقدار کی پہچان ہے۔اس کے ساتھ ساتھ حجاب کی انفرادیت یہ بھی ہے کہ جو عورت حجاب میں ،دوپٹے میں یا چادر میں چھپی ہوتی ہے تو دوسرے لوگ بھی اس عورت کی عزت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔یہ ایسا سٹیٹس سمبل ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی اس عورت کی طرف بری نگاہ ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ گویا بنت حوا کے ہاتھ میں ایسا ہتھیار ہے جو اس کی طرف اٹھنے والی ہر بری نظر کو روکتا ہے۔ بعض لبرل حضرات کا خیال ہے کہ حجاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ،یہ دقیانوسی چیز ہے موجودہ دور میں اگر اگے بڑھنا ہے تو حجاب کو بالائے طاق رکھنا ہو گا وغیرہ۔۔۔۔۔    ان کے لئے اکبرآلہ آبادی کا یہ قطعہ بہترین جواب ہے۔۔                                                                       

بے پردہ کل جوآئیں نظر چند بیبیاں                               

             اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑھ گیا                         

پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا                            

کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا                           

حجاب نہ کسی دور میں رکاوٹ بنا ہے اور نہ آئندہ بنے گا ،اسلام کی تاریخ میں ایسی خواتین کی طویل فہرست ہے جنہوں نے اپنے پردے اور حجاب کے باوجود کارہائے نمایاں انجام دیں۔ اسلامی دنیا کو بے شرمی اور بے حیائی کے جہنم میں دھکیلنے اور عورت کو حجاب سے باہر گھسیٹنے کے لئے ہزاروں حیلے بہانے بنایے جاتے ہیں،یہ شیطانی طاقتوں کا سب سے آسان اور کامیاب حربہ ہے کہ مسلمان خواتین کو سیدھی راہ سے ہٹا کر ان کے شرم وحیا پر کاری ضرب لگائی جائے اور اپنی ہوس کے دانت ان کے ناتواں وجود مین اتار دیں۔تاکہ وہ اپنی شناخت کھو کر شیطان کے ہاتھ میں آلہ کاربن جائے ۔مختلف ہتھکنڈوں سے عورت کے دل ودماغ میں یہ بات بٹھائی جاتی ہے کہ حجاب آگے بڑھنے کی راہ مسدود کرتا ہے ۔۔حجاب کے نام پر عورت پر ظلم روا رکھا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے عورت کو ساری زندگی قیدی کے طور پر گزارنا پڑتی ہے ۔۔۔۔۔   حالانکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ حجاب عورت کو تقدس و تحفظ فراہم کرتا ہے اسے حریص نگاہوں سے محفوظ رکھتا ہے اس کی وجہ سے عورت برہنگی اور حیا باختگی سے بچ جاتی ہے ۔ ملک میں خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں ایسے واقعات کا تدارک اسی صورت میں ممکن ہے جب عورت چادر اور حجاب کو اپنی زینت بنا لے۔اپنے مذہب کے تقاضوں اور اسلامی اقدار کی پاسداری کر کے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی خدمات پیش کرے کیونکہ عورت اپنی اسی شناخت اوراسلامی تشخص کے ساتھ نئی دنیاوں کو تسخیر کرنے اور ستاروں پہ کمندیں ڈالنے کا حوصلہ رکھتی ہے ۔

 

 

 

 

21۔9۔03

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ