ہنزہ (بہرام خان )شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی۔ستر سالہ محمد فقیر جنہوں نے اپنی پوری زندگی کے آخری دن تک علاقے کی خدمت کرنے میں وقف کر دی۔ ہنزہ کے سات گاوں کو سیراب کرنے والا سب سے بڑا نہر کی دیکھ بحالی کرتا تھا۔ پچھلے تیس سالوں سے ہنزہ کے مختلف کوہلوں کی دیکھ بحالی کرنے کی زمداری بھی ادا کر چکے تھے ۔ پچھلے دو سالوں سے التر نالے میں ہنزہ کی بڑی آبادی کو سیراب کرنے والا نہر کی دیکھ بحالی پر تعینات تھا۔بروز ہفتہ دن بارہ بجے 6 گھنٹے کی مسلسل تیز بارش کے باعث آلتر نالے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے محمد فقیر نے پانی کو بند کرنے کے لیے نالے کی طرف روانہ ہوا اور نالے میں پہنچتے ہی اچانک سیلاب کی ایک بڑے ریلے کی زد میں آگیا اور لاپتہ ہوگئے ۔ اس حادثے کی خبر ملتے ہی پولیس انتظامیہ 1122 فوکس اور عوام کی ایک بڑی تعداد تلاش میں نکل گئے رات گئے تک تلاش کرتے رہیں مگر موسم کی خراب صورتحال کے باعث رات 12 بجے ریسکو کا کام روکنا پڑا ۔پھر اگلے ہی دن علاقے کا ہر بچہ بوڑھے جوان تلاش میں نکل گیا پورے نالے کو چھان مارا مگر کوئی سراغ نہیں ملا ۔ قوم کی بقا کے خاطر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر موسم کی خراب صورتحال میں بھی اپنا فرض کو سرانجام دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ہنزہ کے سارے عوام محمد فقیر کی اس قربانی کو شہادت کی حیثیت دیں رہیں ہیں ۔پوری قوم کا حکومت اور عسکری ادارے سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام جدید ٹیکنالوجی کو بروکار لاتے ہوئے شہید کی لاش کو تلاش کرنے کے میں ہماری مدد کریں

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ