ہنزہ نیوز اردو

اے حکمرانِ وقت

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

  نوشاد شیراز نوشی

قلم کاروں کو راضی کر اسیروں کو رہا ئی دے
مسیحا بن کے آۓ ہو ‘مسیحائی دیکھائی دے

ذرا غربت کو دھکا دے جوانوں کو خوشی دے کر
کوئی تو حکمراں کے در پہ میری یہ دہائی دے

میں گلگت اور ہنزہ پر ہزاروں بار صدقے اب
مجھے بھی میری دھرتی کچھ محبت اور بھلائی دے

یہاں کی وادیاں’ جھیلیں حسیں ہیں رشک جنت ہیں 
شعور و آگہی علم ہنر دے کر سیاحت کو زیبائی دے

حسیں ہے ارض کوہسار’ حسیں تر ہے ثقافت بھی
یہاں کے مرد وزن کو علم دے کر ہم نوائی دے

نہیں ہیں کم کسی سے علم و حکمت اور ہنر میں ہم 
ہمیں ایک رہنما ایسا جو تیرا ہو شیدائی دے

بہت محرومیت ہے چار سو اب التجا یہ ہے 
شعور زیست دے کر اپنے حق تک بھی رسائی دے

میں نوشی مضطرب ہوں قوم کی پہچان پہ مولا
کرم کر مجھ پہ تو ہر دم حقیقت میں بڑائی دے

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ