ہنزہ(لیڑی رپورٹر) وادی ھنزہ کےعلاقےالتت میں واقع گورنمنٹ سکول کی خستہ حالی تشویش ناک حدتک پہنچ گئی۔
سکول کی عمارت کی چھت میں ناقص مٹیریل کےاستعمال کی وجہ سےکلاس رومزمیں رہنا محال ہوگیاہےجس کی وجہ سے سکول کے اوقات کارمیں تبدیلیی لائی گئ جس کےنتیجے میں دوردرازعلاقوں فیض آباد،احمدآباد اوردوئکرکے بچوں کی پڑھائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے، بر وقت گاڑیاں نہ ملنےکےسبب رات گئےطلبہ کوگھر لوٹنا پڑتا ہے۔ عالمی ادارہ اقوام متحدہ نے 2005ء کشمیر ذلذلےکےبعدہر سال 16مئ کو سکولوں کی عمارتوں کی حالات ذارکی بہتری اور خاص توجہ دینےکے عہد کا دن منایا جاتا ہے۔ سروے کے مطابق سب سےزیادہ طالبعلموں کی جانیں کشمیر میں ضائع ہوئی تھیں، تب سے سکولوں کی عمارات کی بہتری کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومتیں متحریک رہی ہے لیکن بدقسمتی سے ہنزہ اورنگر میں اس قسم کی مثبت سوچ کے حامل سیاسی اور تعلیمی قیادت نہ ہونے کے سبب سکولوں کی عمارات عدم توجہ کاشکار ہیں ۔ہنزہ اورنگر میں سینکڑوں سکولوں کی حالات خستہ حالی کا شکار ہے، عوامی حلقوں نے التت سکول کی عمارات کی ازسرنوبحالی کےلیےسینئر وزیر کرنل (ر)عبیداللہ بیگ اور صوبائی وزیرتعلیم سےمطالبہ کیاہے
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ