ہنزہ نیوز اردو

پیمرا۔۔۔جی بی کی نمائندگی کیوں نہیں

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

نیشنل میڈیا ورکشاپ کے شرکاء کا پیمرا  کا وزٹ ہوا۔ پیمرا کے فرائض و ذمہ داریوں کے حوالے سے مفصل بریفنگ پیش کر دی گئی۔
شرکاء نے پیمرا کے ذمہ داروں سے سخت سوالات کیے۔
بہر صورت بولنے کی مکمل آزادی تھی۔سب نے ٹھونک کر بولا۔
پیمرا کے چیئرمین سمیت 11 ممبران ہیں ۔صوبوں اور وفاق کی مکمل نمائندگی موجود ہے مگر گلگت بلتستان کا کوئی ممبر نہیں۔یہی حال تمام اداروں کا ہے۔

سوالات کے وقفے میں عرض کیا
جناب والا
پہاڑوں کا دیس گلگت بلتستان سے میرا تعلق ہے۔
اتنی شاندار پریزنٹیشن کے بعد مجھے شدید مایوسی ہوئی۔
جب کے ٹو ،نانگا پربت، قراقرم ہائے وے، دیامر بھاشا ڈیم، نیشنل پارکس، گلیشئرز، جھیلوں اور بہتے پانیوں کی بات ہوتی ہے تو گلگت بلتستان کی بڑی اہمیت ہوتی ہے مگر اداروں میں نمائندگی دینے کی بات ہوتی ہے تو ہمیں کیوں بلا دیا جاتا ہے۔؟
پیمرا میں ایک ممبر جی بی سے بھی ہوتا تو کتنا ہی اچھا ہوتا؟
آخر ہمارے ساتھ پیمرا سمیت ہر ادارے میں یہی سلوک کیوں کیا جاتا ہے۔؟
پیمرا نے تو اپنا دفتر تک اچھی طرح فنکشنل نہیں کیا۔
آخر یہ بے رخی کیوں؟
میڈیا ورکشاپ کے شرکاء سمیت پیمرا اتھارٹی کے ذمہ داران کے پاس خموشی کے سوا کچھ نہ تھا۔بس اتنا کہا گیا کہ کچھ لیگل ایشوز ہیں ۔
عرض کیا لیگل ایشوز صرف نمائندگی دینے کے وقت کیوں بیریئر بن کر کھڑے ہوجاتے ۔؟باقی معاملات میں لیگل ایشو کیوں یاد نہیں آتے ۔۔۔؟
جواب نہ دارد۔۔
لنچ کے بعد پیمرا چیئرمین سے دوبارہ گلہ کیا تو خاموش مسکراہٹ کیساتھ رخصت کرلیا۔
پریزنٹیشن کے بعد ایک ذمہ دار نے کہا کہ پاکستان کے تمام اداروں میں آسانی سے جی بی کو نمائندگی مل سکتی اگر جی بی کی سیاسی لیڈر شپ تھوڑی سے جرات کا مظاہرہ کرے تو ۔اور یہی سچ ہے۔ہمارے عوامی اور سیاسی حکومتی نمائندوں کے پاس جی بی کو اداروں میں نمائندگی کا مطالبہ کے بجائے، ذاتی پرموشن کی فکر لگی ہوتی ہے اس لئے فیڈرل کے تمام اداروں میں نمائندگی نہیں۔لیگل ایشوز کا ڈھکوسلہ ایسے ہی چھوڑا جاتا ہے۔
پیمرا، فیڈرل پبلک سروس، اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر اداروں میں ایک ممبر لینے سے کوئی قیامت نہیں آتی نہ ہی قانون رکاوٹ ہے۔
مسئلہ ہماری اپروچ کا ہے جو اس لیول کی نہیں۔ہمیں اس انٹیلکچول اپروچ کی کوشش کرنی چاہیے۔

*احباب کیا کہتے ہیں؟*

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ