ہنزہ نیوز اردو

حبیب بھائی کی اندوگیں موت

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہمارے دوست اور ڈگری کالج ہنزہ کے لیکچرار برادرم حبیب اللہ کو ہنزہ کریم آباد میں رات کے اندھیرے میں کسی ظالم نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔ حبیب بھائی کا اپنا تعلق بھی ہنزہ سے ہی تھا۔وہی پرامن ہنزہ ان کی اندوگیں موت کا مسکن بنا۔
 
جب یہ اندوہناک خبر سنی تو کافی دیر تک سکتے کے عالم میں رہا۔مجھے امید ہے مقتدر طاقتیں اور محکمہ پولیس حبیب بھائی کے قاتلوں تک جلد پہنچ جائیں گی۔
گلگت بلتستان پروفیسر برادری نے حبیب بھائی کی المناک موت کو بہت زیادہ محسوس کیا ہے۔ہر ایک کی زبان پر ان کے لئے کلمات خیر جاری ہوئے۔
 
دیگر احباب کی بہ نسبت میرا حبیب بھائی کیساتھ کچھ زیادہ دوستانہ تھا۔ہماری تقرری ایک ساتھ ہوئی، بہت سارے پروفیشنل  امور میں ہم ایک پیج پر ہوا کرتے تھے اور ہمیں اس سال مارچ میں گریڈ اٹھارہ میں ترقی ملی تھی۔بہت دفعہ ہم نے اپنے مستقبل کے لئے مل کر جدوجہد کی۔
 
آج حبیب بھائی ہم میں نہیں ہیں مگر ان کی حسین یادیں ہمارے ساتھ وابستہ ہیں۔ راقم، عابد، فدا، ریاست، حبیب،جمیل اور کچھ دیگر ہمارے خیال و گروپ دوست جب بھی ملتے تھے تو بہت زبردست محفل جمتی۔ عابد کے فاسد خیالات ہوں یا فدا کے اسٹوپیانہ ایکشنز  اور راقم کی چلاسیانہ گفتگو، سب احباب محظوظ ہوتے۔
 
میری ایک کال پر حبیب اور ریاست ہنزہ سے پہنچ جاتے ، عابد اور فدا نگر سے پابہ رکاب ہوتے ،یوں ہم گلگت شہر بھی تھوک کے حساب سے بہت ساروں کو گالیاں دیتے ، اپنے احباب میں، ہمت میر کی بے ہمتی، جمیل عباس کی بے جمیلی، تاج الدین کی ہرزہ سرائی، عبدالسلام ناز کی لاپرواہی ، اصغر،ظہور،ماذوب وغیرہ کی کہنہ مکرنیوں، بلتی بھائیوں کی دم بازیوں اور خواتین کولیگز کی کیدیوں کا رونا پیٹتے ہوئے ۔
یوں دن بھر کبھی گورنر سے جاملتے، کھبی سی ایم کی دہلیز کھٹکھٹاتے ،کبھی عظمی عدالتوں کے چکر لگاتے ، بالآخر تھک ہار کر کسی چائے خانے میں بیٹھ جاتے۔کچھ زہرمار کرتے کچھ زہرنوش کرتے اور اگلی دفعہ محفل سجانے پر محفل کو برخاست کرتے۔
 
آج جب حبیب بھائی کا  غم اندوہ واقعہ ہوا تو ماضی کا ایک ایک لمحہ، حاشیہ خیال میں دوڑنے لگا۔ دل کے سوفٹ ویئر میں بنی مختلف محفوظ  فائلیں دماغ کے اسکرین میں سرپٹ اوپن ہونے لگی۔ ایک ایک فولڈر میں کئی کئی فائلیں ہیں اور ہر فائل میں یادوں کی بارات ہے۔اور انہیں یادوں کا جنازہ کل ہنزہ میں حبیب بھائی کی موت کی شکل میں نکل
 گیا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت کرے اور ہم سب پسماندگان کو صبر جمیل اور نعم البدل دے۔امین
 

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ