ہنزہ(شاہدہ درویش) مورخون ہنزہ میں گزشتہ روز سکول وین حادثے کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں تین قیمتی جانیں ضیاع ہوئے اور پانچ طلباء زخمی ہوئے۔جانبحق ہونے والوں میں شاکر ولد صدر الدین، سید انور ولد سید کریم اور شعیب علی ولد اعجازشامل ہے جبکہ زخمیوں میں مدثر ولد حاجت محمد،سعادت کریم ولد عنایت کریم،محمد فدا ولد حاجی کریم،وید احمد ولد علی احمد جان اور فیض کریم ولد فیض احمد شامل ہیں نیز ان سب کا تعلق جمال آباد سوست گوجال سے ہے۔ یہ حادثہ مخالف سمت سے آنے والی مذدے سے تعادم کی وجہ سے پیش آیا۔ اس واقع پر سینئر وزیر عبید اللہ بیگ، صوبائی وزیر اطلاعات،منصوبہ بندی و ترقی فتح اللہ خان، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان امجد حسین ایڈوکیٹ، انجمن تبلیغ جعفریہ کے صدر و دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے مورخون گوجال کے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاء پر اظہار افسوس کیا۔ گوجال کے عمائدین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف افسوس کرنے کے بجائے ہسپتال بناتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ عوامی ورکرز پارٹی کے سابق امید وار برائے قانون ساز اسمبلی و سماجی رہنما آسف سخی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہنزہ میں سنکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر نہیں ہے اور ہر ہنگامی صورت میں گلگت ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمیں لاشین ملتی ہیں۔خطے کے اے سی اور ڈی سی کو ثقافتی تقریبات کے انعقاد کے بجائے لوگوں کی بنیادی ضروریات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ