ہنزہ نیوز اردو

عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ کے خواتین ونگ نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے ایک پروگرام

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ(پ۔ر) عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ کے خواتین ونگ نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے ایک پروگرام رکھی جس میں محنت کش خواتین، یونیورسٹی طلباء، دفاتر میں کام کرنے والے اور دیگر شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین نے شرکت کی۔ خواتین نے اس دن کی تاریخی پس منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن1909 کے بعد سے محنت کش خواتین کے منائے جانے لگے چونکہ نیویارک امریکہ میں گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین نے اپنی اوقات کار اور تنخواہوں کے لیے احتجاج کی تھی بعد میں اس معاملے کو دوسری انٹرنیشنل میں پیش کیا گیا اور اسی دن سے خواتین کے یہ مخصوص دن منایا جاتا ہے خواتین نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرچہ ہنزہ میں تعلیم کی شرح زیادہ ہے اور خواتین بھی اس شرح سے تعلیم یافتہ ہیں لیکن پھر بھی صنفیی مساوات کا مسلہ موجود ہیں خواتین خود مختلف معاملات میں انتخاب کی آزادی نہیں، فیصلہ سازی میں بھی مساوات نہیں ہے خواتین کو آج بھی حراسانی کے معاملے میں داد رسی کا مسلہ ہے، خواتین نے اس عہد کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں خواتین کے حقوق سمیت تمام سیاسی مسئلوں پر آگے آ کر جد و جہد کریں گی ان خواتین میں مہناز پروین، عابدہ خانم، منیبہ جہانگیر، جہاں آرا، رخشندہ آخوند اور دیگر خواتین نے شرکت کی تقریب عوامی ورکرز پارٹی کے سینئر رہنما بابا جان، آصف سخی، ظہور الٰہی، اخون بائے، فرہاد اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور اس خیال کا اظہار کیا کہ عوامی ورکرز پارٹی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو صنفی برابری پر یقین رکھتے ہوے اس کے لیے جد وجہد کرتی ہے اور اس سلسلے میں ہرقدم پر خواتین کے ساتھ دے گی تاہم یہ خواتین پہ ہے وہ سیاسی عمل میں حصہ لیتے ہوے اپنے حقوق سمیت تمام محنت کشوں کی حقوق کی جد و جہد کے لیے آگے آئیں خواتین نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا تمام سرکاری محکموں میں خواتین کے لیے 50 فیصد کوٹہ مختص کریں حراسانی کے معاملے میں داد رسی کے مرکز قائم کیے جانے عدم تحفظ کا شکار ہونے والی خواتین کے لیے پناہ گا قائم کی جائے کام کی جگہ پر خواتین کے لیے محفوظ ماحول کے لیے اقدامات کی جائے شرکاء نے اس بات کا عہد کیا کہ اس عالمی دن کو آئندہ بھی گلگت بلتستان کے معروض میں رہتے ہوے منانے کے ساتھ خواتین کے حقوق کی جد وجہد جاری رکھیں گے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ