ہنزہ(انٹر ویو۔ عبدالمجید): آزاد امُیدوار برائے قانون ساز اسمبلی حلقہ ۶ ہنزہ احسان علی (ایڈووکیٹ) نے اپنی انتخابی منشور پر انٹرویو کے دوران کہاہے کہ مجھے گندم سبسڈی بحالی کے روح رواں ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ہنزہ کے محنت کش عوام اور نو جواں کئی دہائیوں سے گلگت بلتستان اسمبلی کے ہنزہ منتخب ہونے والے نمائندوں نے قوم سے ووٹ لینے کے باوجود ہنزہ کے عوام کی اکثریت یت کے اجتماعی مسائل کو حل کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ حفظان صحت اور تعلیم کی سہولیات، روز گار، پینے کی صاف پانی اور بجلی کی فراہمی جیسے سُلگتے ہوئے بنیاد مسائل کا بر وقت حل نہ ہونا اس امر کا ثبوت ہے کہ اب تک منتخب ہونے والوں کا تعلق یہاں کے عوام، محنت کشوں اور نو جوانوں سے نہیں ہے۔ یہ ارب بتی امیر زادے ووٹ لینے کے لئے عوام سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور ان کے نمائندے کی دعوے دار بن کر اس سر مایہ دارانہ اسمبلی میں اپنی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ جب کہ دوسری جانب محنت کش طبقہ اور بے روز گار نو جوانوں سمت عام عوام پر اسی سر مایہ دارانہ نظام کے استحصال، جبر اور لوٹ کھسوٹ کو مسلط رکھتے ہیں۔ سر مایہ دارانہ نظام میں اسمبلیاں اور جمہوریت امیر اور سر مایہ دار طبقے کی ہی گماشتہ ہوتی ہے۔ محنت کشوں اور نو جوانوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے ہر وقت اجتماعی طور پر جد وجہد کرنا پڑتی ہے۔ اور گندم سب سڈی تحریک یہاں (جی بی) کے عوام کی مشترکہ کوششوں کا ایک روشن باب اور مشعل راہ ہے۔ ہمیں اپنے عوامی اتحاد کو پہلے مظبوظ کرتے ہوئے اس جد و جہد کو بر قرار رکھنا پڑے گا نیز اپنے وسائل پر اجتماعی کنٹرول حاصل کرنے سمت اس سرمایہ دارانہ نظام کے مکمل خاتمے تک اس جد و جہد کو جاری رکھنا ہوگا اور اس جد وجہد اور مزاحمت کی صدا حکمرانوں کے ایوانوں سے بھی بلند کرنے کے لئے میَں نے بارہ نکات پر مشتمل منشور بنا کر بحیثیت آزاد امیدوار میدان سیاست میں اتر کر آمدہ انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔ ان بارہ نکات میں اولین ہنزہ میں ولیج کونسلوں کی بنیا د پر مکمل خود مختار عوامی اسمبلی کے قیام کی جد و جہد جو تمام وسائل پر اجتماعی ملکیت پر حامل ہو نیز تمام اجتماعی معاملات پر فیصلہ سازی کا اختیار رکھتی ہو۔ گلگت بلتستان کے تمام وسائل نیز قدرتی ذخائر کی سامراجی لوٹ مار کے خاتمے اور اُن وسائل پر عوام کے اجتماعی کمان و کنٹرول کے ذریعے پوری آبادی کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی جد وجہد کرنا۔ تعلیم کی خرید و فروخت و طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ہر سطع پر جدید معیاری تعلیم کی مفت فراہمی ٹیچنگ ہسپتال، انجینئرنگ کالج اور ہنزہ میں مکمل (تما م مضامین پر مبنی) یونیورسٹی کا اہتمام ساتھ ہی تمام بے روز گاروں کو روز گار یا کم از کم بیس ہزار روپے ماہانہ بیروز گاری الاؤنس کے اجراء کے لئے کمر بستہ ہونا۔ خواتین کو تمام تر شعبوں میں مردوں کے برابر نمائندگی دلانے اور خواتین کی سیاسی، جمہوری اور مذاہمتی سر گرمیوں میں شمولیت کی راہ میں تمام تر قانونی و سماجی رکاوٹوں کی خاتمے کے لئے کوششوں کو تیز تر کرنا، مقامی لو گوں کے لئے چین کے ساتھ پچاس لاکھ تک کی بغیر ٹیکس کی تجارت کے لئے ہمسایہ ملک کے ساتھ کامیاب مذاکرات، خالصہ سر کار اور اے ٹی اے سمت تمام عوامی دشمن قوانین کا خاتمہ۔ تمام تر سیاسی اسیروں کی فوری اور غیر مشروط رہائی و طلباء یونین کی بحالی سمت تمام سر کاری و غیر سر کاری اداروں میں یونین سازی کے قیام کے ساتھ بنیادی جمہوری آزادیوں کا حصول۔ انسانی بنیادی ضرورتوں یعنی بجلی، پانی اور انٹرنیٹ کی سہولیات کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام میں تیزی لانا محنت کشوں کی کم از کم اجرت ایک تولہ سونے کے برابر کرانے اور کسانوں کو ادویات اور کھاد پر سبسڈی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فروٹ پراسسنگ صنعتوں کے قیام۔ ہنزہ کے لئے مذید آبادی کی بنیاد پر دو نشستوں کی اسمبلی میں نمائندگی کو عملی جامع پہنانا۔ عوامی کونسلوں اور اُن کے وساطت سے منتخب کر دہ مکمل با اختیار عوامی اسمبلی کے قیام تک قدرتی وسائل کے تمام لیز منسوخ کئے جائینگے۔ نو جوانوں اور محنت کشوں کے انقلابی شعور میں اضافے اور انقلابی جد و جہد کو جدید سائینسی نظریات پر استوار کرنے کے لئے سیاسی سر گرمیوں کے انعقاد کو یقینی بنا نا جب کہ ہنزہ کے محنت کش اور عوام کی جد و جہد کو ملک بھر سمت دیگر دنیا بھر کے محنت کشوں کی عالمی سوشلسٹ تحریکوں کے ساتھ جوڑتے ہوئے سر مایہ داری نظام کے خاتمے کی جد و جہد کو آگے بڑھانا ہے

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ