ہنزہ نیوز اردو

سانحہ علی آباد کا نو سال مکمل،جیلوں میں بند اسیروں کے خاندانوں کا ہنگامی پریس کانفرنس

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ (اجلال حسین): سانحہ علی آباد کا نو سال مکمل،جیلوں میں بند اسیروں کے خاندانوں کا ہنگامی پریس کانفرنس، اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاندانوں نے کہا کہ 11اگست کے دن گلگت بلتستان کے تاریخ میں ہنزہ والوں کے لئے سیاہ دن کے نام سے یاد کیا جائے گا کیونکہ 11اگست 21011کو بے گناہ باپ اور اس کے بیٹے کو پولیس کی دہشگردی سے شہید کیا گیا، اور بے گناہ 465لوگوں کو جوڈیشلی سے گزار کر 14بندوں کو ستر ستر سالوں کی سزائیے دی گئی، ان چودہ بے گناہ اسیروں کو نہ گردہ گناہوں کی سزائیں نو سالوں سے بگھت رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ٰ ایک طرف تو چودہ اسیران کو زندہ موت دی گئی اور دوسری طرف ایسران کی خاندان سے حکو،متی اداروں نے طرح طرح کے کھیل کھیلا گیا، کبھی اسٹامپ پیپر کی شکل میں تو کبھی متبر اداروں کی دفاتر میں دغا دئے گئے۔ یہی سلسلہ گزشتہ نو سالوں سے ہوتا آرہا ہے اسیران کی خاندان جائے تو کہاں جائے، محب وطن ہنزہ کے عوام کے ساتھ سوچی سمجی سازش کے تحت کھیل کھیلا جا رہا ہے، اگر دیکھا جائے تو گلگت بلتستان کے دوسرے علاقوں میں پولیس کو مارنے اور سکولوں کو جلانے والوں کو محب وطن کے القابات سے نوازہ جا تا ہے، جبکہ ہنزہ میں پولیس کے دہشگردوں نے نہتے بے گناہ عوام پر گولیاں برسا کر ستر ستر سالوں کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ کانفرنس میں کہا کہ اداروں کی طرف سے ہنزہ والوں کے ساتھ سوتلی ماہ جیسی سلوک اور مکمل تعصب کی بوُ نظر آرہی ہیں، اداروں کی کچھ نادیدہ قوتیں اپنی ذاتی رنجش کی وجہ سے ہنزہ والوں کو دیوار پر لگانے کی کوشش کی جاتی ہے ایسا لگتا ہے شاید اس ملک کو بنانے اور تاحال حکومت پاکستان کی سبز ہلاہلی پرچم کو دنا میں کھیلوں کی میدانوں سے لیکر پہاڑیون کی چوٹیوں و جنگ کے میدانوں میں سبز ہلاہلی پرچم کو لہرانے کی سز ادی جارہی ہیں، جبکہ 150معصوم بچوں کے قاتل احسان اللہ احسان جیسی دہشگردوں کو ریلف دی جاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف ہنزہ کے بے گناہ اسیروں کو ستر ستر سالوں کی سزا دی گئی ہیں۔ ورنہ ایک مہذب اسلامی ملک قوانین کے لئے 11اگست 2011سے لیکر اب تک اخبارات کے بیانات اُس وقت کے وزیر قانون کا بیان، انسانی حقوق کے تنظموں کے بیانات، ملک کے قابل عزت سینٹرز کے بیانات اور جناب صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے بیان(8سالوں سے ایسروں کو جیلوں میں بند کرنا ان کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے) کافی ہے۔ جناب اعلی 29جون 2020کو ایسران رہائی کمیٹی نے گناہ ایسران کی رہائی کیے لئے دھرنا دینے کا فیصلہ دیا تھا جو تمام سیاسی و بازار ایسوسی ایشن کے درخواست پر دھرنے کو موخر کیا گیا تھا، اس وجہ سے سے ہمارے ہمدرد و خیرخواہ یاد وست خفا ہو ئے تھے ہم ان سب سے ایسران رہائی کمیٹی معزرت خواہ ہے اور انشااللہ17اگست کو ایسران رہائی کمیٹی بے گناہ ایسران کے حق میں کے کے ایچ علی آباد ہنزہ پر دھرنا دینے کا اعلان کرتی ہیں اور ہم یقین دلاتے ہے کہ دھرنا تمام بے گناہ ایسران کی رہائی کے بعد دھرنا ختم کیا جائے گا،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسیران کے خاندانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کیا جارہا ہے اج عرفان کریم کی اکلوتی ہمشیرہ بہین کی شادی ہے باپ کا سیاح پہلے ہی سر سے اٹھا گیا تھا مگر باپ کی جگہ پال کر بڑے کرنا ولا بھائی ایسر عرفان کریم ایک دن کے پے رول تک نہیں دیا گیا۔ جبکہ ہمسایہ دشمن ملک گلبھشن یادو کے خاندان کو ملاقات کرنے کی اجازات دی جاتی ہیں۔ اسیر سلمان کریم پچھلے دو سال سے طبعیت انتہائی خراب ہے علاج کا کوئی بندوبست نہیں کل سلمان کریم کے بھائی کو ایسر سلمان سے جیل میں ملاقات کی اجازات نہیں دی گئی حالنکہ ملاقات کا دن تھا۔اخر میں ہم ایسران رہائی کمیٹی و خاندان تمام سیاسی پارٹی، علماء کرم، بزنس، ہوٹل ایسوسی ایشن،عوامی ایکشن کیمٹی گلگت بلتستان کے علاوہ ہنزہ کے غیور عوام سے اپیل کرتے ہے کہ ایسران کے ساتھ ہونے والی ظلم جبر کے خلاف قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 17اگست کو علی آباد ہنزہ کے دھرنے میں شرکت کو یقینی بنائے جائے اور اخر میں تما صحافی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید کرتے ہے کہ پہلے کی طرح ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ