کراچی کی صفائی کے آپریشن میں حصہ لیں، وزیراعظم کا فوج کو حکم ،جنگ 30 جولائی 2020 ء :- اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم کسی ملک کا ہو اس ملک کے انتظامیہ کے سب سے اعلیٰ منصب پر فائز ہوتا ہے، ملک کو چلانے کے لیے خاص طور پر حکم دینے کے مجاز ہو گا، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افواج کے ڈیوٹی میں شامل ہیں کہ سویپر کا کام کریں، کیا پاکستان افواج نے کسی مقام پر مایوس کیا ہے؟ الحمدللہ ہم سب مسلمان کے گھرانے میں پیدا ہوئے ہیں، اس وجہ سے سب سے پہلے ہم مسلمان ہیں اس کے بعد کوئی قبیلہ، کوئی پیشہ، یا کوئی رتبہ سے پہچانا جاتا ہے، اسلام میں حکم دیا ہے کہ جو کچھ اپنے لئے پسند ہے وہی دوسرے کے لئے بھی پسند کرو، وزیراعظم صاحب آپ نے کبھی بالا حدیث پر غور فرمایا ہے، کیا یہی حکم اسمبلی، سکیٹیریٹ یا چڑھتے سورج کی پجاری وزیروں کو دینا پسند کریں گے، کیا ایسے احکام پر عمل پیرا ہونگے؟ َاگر نہیں میں جواب ہے تو پھر افواج کے بھی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے، جس جوان یا آفسز سویپر کے کام کریں پھر آپ توقع مت رکھیے کہ سینہ پر گولی کھائے گا، اس کا غیرت تو آپ نے مار دیا، سویپر کے. نوکری بغیر مشقت، تربیت کے مل جاتا ہے، جس نے آپ کو مشورہ دیا ہے، آپ کا آورملک کا دشمن ہے، افواج پاکستان گولی کھاتے ہیں اللہُ سامنے رکھ کر دن رات خوشی غمم سردی گرمی برف کے چوٹی، میدان، دریا، سمندر، ریگستان، دلدل یا زیر سمندر ہر وقت ہر لمحہ جان قربان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں، اس کے بدلے میں عوام گالی گلوچ تعنہ نفرت غلام جیسے سلوک، پھر حکومت وقت کے طرف سے سالانہ انکرمینت بند، پنشن ختم، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سروس کے اختتام پر انشورنس کے رقم لاپتہ، یہ ہے افواج پاکستان بر نوازشات، میرے خیال میں جنگ لڑنے کے لیے آے ایم افاور پاکستان کے معصوم سیاست دان کافی ہیں، یاد رہے کہ راقم پاک آرمی کا سابقہ آفسر ہونے کی حیثیت سے اہم نکات سے پردہ چاک کر رہا ہے اللہ تعالیٰ کے حوالے،،، نیز پاکستان کے سپہ سالار نے بھی نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے کہ اس کے زمانے میں افواج پاکستان کو حکومت نے مندرجہ ذیل انعامات سے نوازا گیا، 1، پنشن ختم کرنے منصوبہ، 2، سالانہ انکرمینت بند ،3 ،ھتیار سامان حرب لیس کرنے کے بجائے جھاڑو اور بوری کا بندوبست، ایک مثال مشہور ہے کہ ایک بادشاہ نے کسی ملک پر حملہ کرنے کی تیاری کا حکم دیا، تو حملہ کر نے والے افراد تیار ہوئے تو ہیجڑوں نےکہا کہ ہم بھی جنگ کرنے کے لیے جائینگے، لوگوں نے بہت سمجھایا لیکن ضد برقرار رکھا، بادشاہ نے اجازت دی روانہ ہو گئے رات کو کیمپ لگا، اپنے فورس کو چک کیا گیا تو ہیجڑے غائب، ڈھونڈنے سے پتہ چلا کہ ہیجڑے دشمن کے سپاہیوں کے ساتھ رنگلیان منارہیں ان سے پوچھا تم یہاں کیا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم دشمن تھوتھا کر کے کمزور کرکے مار دین گے، میرا خیال میں موجود قیادت بھی ہیجڑوں والی فارمولا آزمانے پسند کرتے ہیں، اللہُ حافظ، فقط پاکستان کے خاکسار ذوالفقار علی غلوائے،

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ