جی ہاں جنگ کا منظر بارڈر پر ہی نہیں کبھی کبھی شہر کے اندر ہسپتالوں میں بھی نظر آتا ہے ، یہ کوئی خاص بات نہیں کہ ہسپتال میں کبھی کسی مریض کی جان جائے اور لواحقین کا احتجاج نہ ہسپتال میں توڑ پھوڑ نہ ہو ، سارا الزام ڈاکٹروں پر عائد کی جاتی ہے ، ڈاکٹرز جو مسیحا ہیں ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو ہاتھ میں آئے توڑ دیا جاتا ہے ۔
ایسا لگتا ہے کہ توڑ پھوڑ کرنے سے جو شخص جانبحق ہوا ہے وہ ٹھیک ہو دوبارا زندہ ہو ۔
بلکل اسی طرح ایک معاملہ پی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں پیش آیا ، ہسپتال میں حالات تب کیشدہ ہوئے جب ایک مریضہ جابحق ہوئی ، لواحقین کے مطابق مریضہ کو ہسپتال میں داخل کرایا گھنٹوں گزارنے کے باوجود کوئی ڈاکٹر مریضہ کے پاس نہ آیا کسی نے مریضہ کا علاج نہیں کیا اور مریضہ ڈاکٹروں کی راہ دیکھتے دیکھتے ، ابدی نیند سو گئی ، جب مریضہ کے لواحقین کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرنا شروع کردیا ، ڈاکٹروں اور ہسپتال عملہ کے خلاف نعرے بازی کی ، اسی دوران گلگت بلتستان پولیس نے ہسپتال میں آ کر حالات کو کنٹرول کیا ، اور مشتعل افراد کو منتشر کیا ، جب پولیس نے ڈاکٹروں سے بات کی تو بات بات میں آئے ایس پی نے ڈاکٹروں کے ساتھ نامناسب الفاظ اور سخت لحجہ اختیار کیا ، بس ہونا کیا تھا آئے ایس پی کا نامناسب لحجہ دیکھ کر ، ڈاکٹروں نے بھی احتجاج کا علان کیا اور تمام ہسپتالوں میں کام بند کیا اور قرنطینہ سینٹرز سے بھی اپنے عملے کو واپس بلالیا ۔
اب پہلے تو میں نے مریضہ کے لواحقین کے بعد ہمیں ڈاکٹروں کی بات بھی سنی چاہیے بقول ڈاکٹروں کے کہ مریضہ پہلے ہی جابحق ہوچکی تھی ، اور اس وقت ڈاکٹرز بھی ہسپتال میں موجود تھے ، یہ سرا سر غلط الزام ہے کہ ڈاکٹرز نے علاج نہیں کیا اور وہ ہسپتال میں موجود نہیں تھے ۔اب کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ وہ تو پولیس کارروائی کرے گی تمام ثبوتوں اور گواہوں کو دیکھ معلوم ہوگا کون راہے راست پر ہے اور کون جھوٹ پراگر دیکھا جائے تو ڈاکٹروں کو بھی کچھ کہنا درست نہیں وہ اس لیے کہ جب بھی کوئی ایمرجنسی کی صورتحال ہوتی ہے تو ڈاکٹروں کو دور دور سے آنا پڑتا ہے ، جس میں وقت کا ضیاع ہے اور یہ زیادہ چانس ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کے ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی مریض جان کی بازی ہار جائے ،پھر ڈاکٹروں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھے ، اگر دیکھا جائے تو ڈاکٹروں کے ساتھ بھی ناانصافی ہو رہی ہے ، ڈاکٹروں کے لیے بنائی جانے والے مکانات میں بااثر لوگ قابض ہیں اورجن کا ان مکانات میں رہنے کا حق ہے وہ بے دخل ہیں ، اور یہ سب حکومت وقت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور میری نظرمیں وہ تمام مریضوں کی جان جو ڈاکٹروں کی عدم موجودگی پر ہوئی ہے ان کی جان ان مکانات میں قابض بااثر لوگ پر عائد ہوتی ہے ۔صوبائی حکومت ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ان کا حق دلائے اور ہسپتالوں کے قریب ان کے رہائش کا بھی انتظام کیا جائے تاکہ کسی بھی وقت ایمرجنسی کی صورت میں تمام ڈاکٹرز ہسپتال کی دہلیز پر ہوں اور کسی مریض کی جان ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ضائع نہ ہواور کوئی بھی ہسپتال جنگ کا منظر کبھی پیش نہ کرئے ، اور ڈاکٹروں سے میری یہ گزارش ہے کہ آپ اپنے وقت پر آئے ، کسی کو اپنے اوپر الزامات لگانے کا موقع ہی نہ دیں ، آپ ہی ہیں جو اس وقت کورونا کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہیں ، آپ کی قربانیوں کو عوام سلام پیش کرتی ہے ۔ آپ ہی ہو جو مشکل وقت آنے پر بھی اپنا کام بند کرتے اور آپ کو کام بند کرنا بھی نہیں چاہیے ، آپ کا ہر سیکنڈ قیمتی ہوتا ہے
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ