گلگت بلتستان پاکستان کا وہ خطہ ہے جہاں کے بہادر سپوتوں نے ہر میدان میں ملک کا نام روشن کر لیا ہے یہاں کے باسی جو پہاڑوں کے درمیان رہتے ہیں اونچی چوٹیوں کو سر کرنا ہو تو سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا نام آتا ہے مونٹ ایوسٹ کو نہ صرف گلگت بلتستا ن کے چار جوانوں نے سر کر دیا بلکہ خطے کی بہادری بیٹی ثمینہ بیگ نے بھی اس چوٹی کو سر کرکے پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کر دیاجنگ آزادی گلگت بلتستا ن میں یہاں کے بہادر اور غیور عوام نے بے سر وسامانی کے عالم میں ڈوگروں کو خطے سے مار بھاگیا اور اٹھائیس ہزار مربع میل کا علاقہ آزاد کر ادیا یہاں کے عوام پاکستان سے بے حد محبت کرتے ہیں اور ملک کی گلشن کی آبیاری کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں جس کا واضع ثبوب گلگت بلتستان کے ہر گاؤں میں شہیدوں کے مزار وں کے اوپر نظر آنے والے سبز ہلالی پرچم اس کی گواہی دیتے ہیں 65اور71کی جنگ ہو یا کارگل واریہاں کے بہادر جوانوں نے بہادری کی وہ لازول دستانیں رقم کی ہے جس کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا یہاں کے عوام کی بہادری کی ایسی مثالیں ہیں جن کا ذکر اس تحریر میں ممکن نہیں یہاں آج میں ان چھ جوانوں کا ذکر ضرور کرونگا جو سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے دریا غذر کے خونی موجوں کے اوپر سے گزرتے ہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر گاہکوچ کے نواحی گاؤں داماس کے ان نوجوانوں نے پاکستان کا پر چم کو اٹھائے اپنی دیسی کشتیوں میں خود کو دریائے غذر کے خونی موجوں کے حوالے کر دیتے ہیں یہ نوجوان یوم آزادی پاکستا ن یا کوئی بھی بڑا دن ہو دریاکے خونی موجوں کے اوپر سے قومی پرچم لہراتے ہوئے گزر جاتے ہیں یہ ان بہادر جوانوں کا حوصلہ ہے جو پاکستان زندہ باد کا فلک شگاف نعرہ لگاتے ہوئے دریائے غذر میں کود جاتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم ہوتا ہے اور ان کی اس بہادری کو دیکھ کر وہاں موجود لوگ بھی ان بہادر بیٹوں کو داد دئیے بغیر نہ رہ سکتے جب تک پاکستان میں ان جیسے دلیر بیٹے موجود ہیں اس ملک کی طرف میلی انکھ اٹھاکر دیکھنے والوں کی انکھیں نکالنے کے لئے یہ نوجوان ہی کافی ہے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے دریائے غذر میں پاکستان کا پرچم لہراتے ہوئے ریلی نکانے والے اس گروپ کے لیڈر صدام حسین کا کہناہے کہ پاکستان ہماری دھرتی ماں ہے اہم اپنے ملک کی حفاظت کے لئے دریائے غذر کی موجوں پر سبز ہلالی پرچم لہرانا تو چھوٹی بات ہے وقت آنے پر ہم وہ کام کر دیکھانے کا جزبہ رکھتے ہیں جس کو دنیایاد رکھے گی 14اگست ہو یا 6ستمبریا ملک کا کوئی اہم دن ہوہم دریائے غذر میں اپنی دیسی کشتیوں پر سوار ہاتھ میں پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں اوروطن عزیر سے اپنی محبت کا اظہار کچھ اس طرح کرتے ہیں تاکہ دیگر جوانوں میں بھی جذبہ پیدا ہوجبکہ نوجوان شیر حسین،ضیاء اللہ،جہانگیر شاہ،احسان اللہ اور عطیع اللہ نے اپنے جزبے کااظہار کچھ اس طرح کیا کہ غذر شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین ہے اس سرزمین نے شہید لالک جان نشان حیدر جیسے سپوت پیدا کئے ہیں وقت آنے پر یہاں کا ہر جوان دشمن کے خلاف لالک جان ثابت ہوگا دریائے غذر کے خونی موجوں پر پاکستان کا پرچم لہرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنی جان سے زیادہ اپنے ملک کے اس پرچم سے پیار کرتے ہیں ہم ملک کا کوئی بھی بڑا دن ہو اپنے گاؤں داماس سے قومی پر چم ہاتھ میں اٹھائے پاکستان زندہ باد نعرہ لگاتے ہوئے اپنی دیسی کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں اور تین کلومیٹرکے فاصلے تک ہم ریلی نکالتے ہیں اور غذر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر گاہکوچ پہنچ جاتے ہیں لوگ ہمارا استقبال کرتے ہیں لوگوں کے اس طرح کی ہماری حوصلہ افزائی پرہمارا جزبہ مزید مستحکم ہوجاتاہے چونکہ پاکستا ن ہے تو ہم ہیں اس وطن کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں
دریائے غذر کی خونی موجوں پر اس طرح ہاتھ کی بنائی ہوئی دیسی کشتی پر سوار ہوکر دریائے غذر کی خونی موجوں کا مقابلہ کرنا کوئی اسان کا م نہیں مگر انسان ہمت کریں تو کوئی کام ناممکن نہیں غذر کے ان چھ دوستوں نے سبز ہلالی پرچم ہاتھ میں اٹھاکرخود کو دریائے غذر کی خونی موجوں کے حوالے کر نا اس بات کا ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان کا ہر جوان وقت آنے پر دشمن کے خلاف لالک جان ثابت ہوگا گلگت بلتستان کے ان نوجوانوں کو اگر تربیت دی جائی اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتو یہ نوجوان وہ کارنامے انجام دے سکتے ہیں جس کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا گلگت بلتستان کے غیور اور دلیر بیٹوں نے ملک کا نام روشن کرنے کے لئے ہرمیدان میں بہادری کی وہ لازول دستانیں رقم کی ہے جس کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا
خون دل دے کر نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ