ہنزہ نیوز اردو

نشہ

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

سگریٹ چھوڑے آج ایک سال مکمل ہوا ہے اور بہت خوش ہوں۔ مدتوں کوشش کے بعد یہ ممکن ہوا ہے۔ ۱۳ سال کے لمبے عرصے میں روز یہی کہ کر سگریٹ جلاتا تھا کہ بس یہ آخری سگریٹ ہے، اس کے بعد چھوڑ دونگا، لیکن چھوٹتے چھو ٹتے ۱۳سال کا عرصہ گزر گیا۔خیر دیر آید درست آید سگریٹ نوشی واقعی گناہِ بے لذت ہے۔ چرس کے بارے میں بھی ہمارا یہی خیال ہے۔ برسوں پہلے بارہ سال کی عمر میں ایک شرارتی نوجوان نے گاوں میں زبردستی ایک کش کرائی، الٹی ایسی کی کہ پھر اگلے بارہ سال تک اگر دو میل دور بھی کوئی پیتا تو سر میں عجیب درد شروع ہو جاتا۔ کہتے ہیں شراب جنت میں حلال ہے لیکن دنیا میں حرام، تو میں یہ سوچوں کہ کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟ پھرشیخ صاحب کہتے ہیں کہ شریعت “رابٹ” کی طرح ہے،کھینچ کر کسی طرف بھی موڑا جا سکتا ہے، امید رکھیں کسی دن شراب کی اجازت مل جائے گی۔ لیکن ہم یقین سے کہتے ہیں کہ سگریٹ اور چرس کی طرح آپ شراب سے بھی تنگ آئینگے۔ ترقی یافتہ دنیا میں آج کل “میں سگریٹ نہیں پیتا/شراب نہیں پیتا” کہنا فیشن بن گیا ہے۔ گاؤں میں ہمارے ایک دوست نے ہم سے پوچھا تو ہم نے جواب دیا کہ نہیں آپ کا گمان غلط ہے، امریکہ میں بہت کم لوگ سگریٹ پیتے ہیں اور سگریٹ کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے تو وہ ہم پر بہت غضبناک ہوئے کہ ہم اُسے “چ” بنا رہے ہیں۔ کوکین، افیون وغیرہ زیادہ مہنگے ، زیادہ خطرناک اور غیر قانونی منشیات ہیں، لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ شیخ صاحب کا خیال ہے کہ کوکین اتنا حرام نہیں جتنا شراب حرام ہے۔ بندہ مولوی سے پوچھ بھی نہیں سکتا کہ ایسا کیوں ہے- جھٹ سے کہیں دین سے نہ نکال دے اسی ڈر سے خاموش رہنا پڑتا ہے۔ اگر صحت پر مضر اثرات کا سوال ہو تو چائے کا نشہ بھی نظام انہظام پر بری طرح اثرانداز ہوتا ہے، وہ بھی بری عادت ہے، تو سگریٹ کے ساتھ ساتھ خدا تعالیٰ چائے سے بھی جان چھڑائے، نہیں تو مولوی صاحب کو شریعت کا رابٹ والی خصوصیت بروئے کار لاتے ہوے چائے کو بھی حرام قرار دینا چاہئے۔ ہمارے معاشرے میں نشے کیلے ٹولرنس صفر ہے، لیکن نشہ سب کرتے ہیں۔ بھلے نشہ چائے کا ہی کیوں نہ ہو۔ غیبت اور برائی کرنا، مذہبی ہونے کی منافقانہ ایکٹنگ کرنا بھی ایک نشہ ہے لیکن اس نشے کیلئے ٹولرنس ہائی ہے، سب حسب توفیق یہ والا نشہ کرتے ہیں ۔شرم ذرا نہیں آتی لیکن دن بھر دوسروں کو شرم نہ آنے کا طعنہ دیتے رہتے ہیں۔ نہ کریا کرو جی۔ اچھا سوچو، اچھا کھاؤ اور سگریٹ چھوڑ دیو۔ ولسلام ——- اردو میں کہانی لکھنے کی کوشش کی ہے، غلط اردو اور خراب گرامر کی ذمہ داری مجھ پر نہیں ٹاٹ والے سکول کی تعلیم پر لگا دی جائے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ