ہنزہ نیوز اردو

مجھ سے پوچھتے ہیں وہ کیا کوئی سوال ہے؟

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

 مجھ سے پوچھتے ہیں وہ کیا کوئی سوال ہے؟

سن لو اے امیر شہر! جینا بھی محال ہے !

مر رہے ہیں روز ہم بے بسی کی آڑ میں

ظلم کو کروں بیاں ؟ کیا میری مجال ہے!

روز وشب ہیں سانحات روز وشب ہیں واردات

رہبری میں تیری کیوں ؟ کیا تیرا خیال ہے؟

روزگار بھی نہیں،نہ سکوں ہے زیست میں

عدل کے ہیں منتظر جرم ہی فعال ہے!

رنگ برنگی محفلیں ، ہے سدا منافقت

شر ،بدی کے بت سدا ہر جگہ وبال ہے!

چار سو ہیں کہسار، وادیاں ہیں بیچ میں

حسن ، بحر و بر یہاں امن ہی شمال ہے!

ہے تماشا زندگی انقلاب اب کہاں؟

کٹ رہے ہیں روز سر ہاں ترا کمال ہے!

انقلاب ، انقلاب میں سراپا انقلاب

! سر جھکے گا اب نہیں، جی یہی سوال ہے!

نوشی تم بھلا کہاں پا سکو فلاح یوں؟

حشر کا ہے اب سماں قوم کو زوال ہے!

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ