ہنزہ ( اجلال حسین)ہنزہ مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے چیف سیکرٹری ، آئی جی سے مطالبے کے باوجود سیکیل 9سے کم سرکاری ملازمین ضلع ہنزہ میں تعینات، علاقے کے بے روز گار نوجوانوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک برقرارنوجوانوں میں تشویش کی لہر۔ صوبائی حکومت اور اعلیٰ عسکری قیادت گلگت بلتستان سے سیکیل 9سے کم سرکاری ملازمین کو متعلقہ اضلاع میں تبادلہ کرنے کی اپیل۔۔ضلع ہنزہ اور نگر سے الگ ہوئے چارسال سے زائد کا گزر گیا اکتوبر 2016ء میں چیف سکرٹری گلگت بلتستان کی جانب سے جاری کردہ احکاما ت کے روشنی میں سیکیل 14سے کم سرکاری ملازمین کو متعلقہ اضلاع میں تبادلہ کرنے کا نوٹیفکشن نکالا تھا اُس نوٹیفکشن پر عمل کرنا دُورکی بات اضلاع الگ ہونے کے باوجود سیکیل 9سے کم ملازمین کا ہنزہ میں تعینات اور تبادلہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ضلع ہنزہ کے مختلف سرکاری دفاتر کے خالی سامیاں پرُ کرنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں ، چار ماہ قبل دورہ ہنزہ کے موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حافیظ الرحمن نے لائین ڈیپارنمنٹ کے سربراہان کو خالی اسامیوں کو پرُ کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اس پر 50فیصد عملدآمد ہوچکا مگر مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو بھی ضلع ہنزہ میں بھرتیاں عمل میں لائی گئی، جبکہ دوسری جانب محکمہ تعمیرات عامہ ہنزہ کے حکام نے خالی اسامیوں کو پرُ کرنے کے لئے گمنام اخبارات میں اشتہار دیدیا مگر ان کو پرُ کرنے کے لئے کسی قسم کی اقدامات نہیں اٹھایا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی پارٹیوں نے شاہراہ قراقرم پر دھرنے دینے کے علاوہ گلگت ضلعی انتظامیہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کی مگر کوئی شنوئی نہیں ہو رہی ہے جس کی وجہ سے تقریباً سوفیصد شرح خواندگی کا ضلع ہنزہ کے بے روز گار سینکڑوں جوانوں میں تشویش پائی جاتی ہے جوانوں نے گورنر گلگت بلتستان کے علاوہ وزیر اعلیٰ، فورس کمانڈر اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع ہنزہ کے سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں کو پرُ کرنے کے علاوہ سیکیل 9سے کم ملازمین کو متعلقہ اضلاع میں تبادلہ کیا جائے تاکہ مقامی بے روز گار نوجوانوں کو موقع مل سکے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ