ہنزہ (این این آئی) ہنزہ کے قدیم گاؤں التت رحیم آباد میں ۱۹۷۱ء میں پرائمری سکول کا قیام عمل میں آئی ۔ لیکن اس مادر علمی کی حالت زار سال بہ سال بہتر ہونے کی بجائے جوں کا تو رہی رہی ہے ہر دور حکومت کے دوران اس درس گاہ کو ترقی دینے کی بجائے محکمہ تعلیم نے اس درس گاہ کو سرد خانے کی نظر کیا گیا اس وقت سکول تو موجود تو ہے لیکن نہ عمارت ہے اور نہ معلموں کی مکمل تعیناتی ہے والدین اپنے پھول جیسے ہو نہاروں کی مستقبل کی آبیاری کی خاطر اساتذہ کی ماہانہ تنخوای اپنے جیب سے ادا کر رہیں ہیں ایک مکان کو کرائے پر لیا گیا ہے جس کی ماہانہ کرایہ بھی عوام اپنی مدد آپ برداشت کر رہے ہیں۔ محکمہ تعلیم ضلع ہنزہ کے حکام اور صوبائی حکومت کے تعلیم سے تعلق ذمہ داران مذکورہ درس گاہ کی حالت کی خبر گیری کر کے اسکول کو اپ گریڈ کیا جائے اور مستقبل کے پھول جیسے ہو نہاروں کی حوصلہ افزائی کو یقینی بنا دیں اِن خیالاست کا اظہار جمال کریم سینئر رہنماء پاکستان مسلم لیگ (ن) ضلع ہنزہ نے اپنے ایک بیان کے دوران کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ