صبر ! اب آزمایا جا رہا ہے
کلام : نوشاد شیراز نوشی صبر ! اب آزمایا جا رہا ہے کیوں آپس میں لڑایا جا رہا ہے سیاسی چپقلش دھرتی میں ہر سوں دلوں کو بھی ُدکھا یا جا رہا ہے ہے دھرتی یہ شہیدوں غازیوں کی صد افسوس! اب بُھلا یا جا رہا ہے کبھی قاتل کبھی مقتل کے قصّے! شریفوں کو …