گلگت 26 اپریل ہنزہ نیوز( کامریڈ ارسلان) مرحوم حیدر شاہ رضوی کی وفات اور اس کی جدو جہد اور تحریکی زندگی کے حوالے سیمینار ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ہوئی جس میں حق پرست ،ترقی پسند،قوم پرست ،طلباء تنظیموں اور سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماوں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جس میں ترقی پسند رہنماء و صدر سپریم اپلیٹ کورٹ بار احسان علی ایڈووکیٹ ،برہان اللہ سینئر رہنماء BNF ،نمبر دارر فیق بانی رہنماء BNF،اسلم انقلابی نوجوان رہنماء ،توصیف حسین گلگت بلتستان طلباء محاذکے رہنماء اور BNSOکے صدر ،فیضان میر چیئر مین طلباء ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان ،رضوان قراقرم سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے سینئر رہنماء اور سیاسی و سماجی رہنماوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔اس دوران مرحوم حیدر شاہ رضوی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔اس کے بعد رہنماوں نے حیدر شاہ رضوی کی تحریکی زندگی اور جدو جہد پر روشنی ڈالی اور سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وکیل احسان ایڈ ووکیٹ نے کہا حیدر شاہ رضوی طالب علمی کے دور سے ہی ایک جدو جہد کرنے والے اور تحریکی انسان تھے جس کی جدو جہد گلگت بلتستان کے حق پرست و ترقی پسند اور قوم پرست نوجوانوں کو مشعل راہ ہے ،حیدر شاہ رضوی ایک قریب طبقے سے تعلق رکھتے تھے جوکہ کینسر کی بیماری سے نہیں مرا ہے بلکہ ان سامراجی قوتوں نے اس کو قتل کیا ہے ۔احسان ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ حیدر شاہ رضوی کی جدو جہد اورتحریکوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے نوجوان نسل کو مستقبل کے لئے پلان بنانا چاہئے اور اگلا لائحہ علم بنانے کی ضرورت ہے ۔برہان اللہ سینئر رہنماء بلورستان نیشنل فرنٹ نے سیمنارسے خطاب کرتے ہوئے کہا حیدر شاہ رضوی مرد قلندرتھے اور حقیقی حق پرست تھے ان پر ریاستی ایجنسیوں نے ہر قسم کی ظلم ڈھائے لیکن مرد حر نے کھبی بھی اپنی تحریک اور جد وجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ۔انہوں نے مزید کہا ہمیں زاتی اور فرقہ واریت سے دور ہوکر اور حیدر شاہ رضوی کے نظریات اور جدو جہد پر عمل پیرا ہو کر ایک قوم بنے کی ضرورت ہے اورقوم اس وقت ایک انتہائی اہم موڈ پر کھڑی ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی جدو جہد کو جاری رکھتے ہوئے اپنے آگے کی حکمت عملی تے کرنے کی ضرورت ہے ۔سیمنار سے نمبر دار رفیق ،اسلم انقلابی ،توصیف حسین ،رضوان ،فیضان میر و دیگر نے بھی خطاب کی۔
مضامین
جب ناچ اور گانا سرکاری سطح پر ترجیح بن جائے
دنیا کی تاریخ میں قوموں کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار ہمیشہ ان کی فکری،معاشی، علمی، سائنسی، معاشرتی اور اخلاقی بنیادوں پر رہا ہے۔ وہ