ہنزہ نیوز اردو

ہنزہ والوں ابھی تو سدھر جاؤ

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

مہر علی شہاب

ہنزہ والوں کی زندگی اور جہنمیوں کی زندگی میں کوئی خاص فرق نہیں۔ سنا ھے جہنم میں گرمی زیادہ ھوگی اور پینے کیلے ابلا ھوا پانی دیا جائیگا۔ اس وقت ہنزہ میں بھی ایسا ہی ہے۔ آج کل گرمی عروج پر ھے۔ بجلی تو الحمد اللہ سرے سے ہے ہی نہیں۔ اگر ھے تو وہ سپیشل لوگوں کو سپیشل لائنوں کے زریعے فراہم کی جاتی ھے۔ باقی غریب طبقے کو دوائی کے طور پر شام کو صرف تین گھنٹے دی جاتی ھے۔ بچارے غریب اور غریب کے بچے21 گھنٹے بجلی کو ترستے رہتے ہیں۔ اوپر سے اللہ کا عزاب اپنے کیے کی وجہ سے وہ بھی وقفے وقفے سے کہی نہ کہی نازل ھوتا رہتا ھے۔ پہلے ششپر نالے کے زریعے جو عزاب نازل ھوا تھا اسی کو بھگت رہے تھے۔ لگتا ھے ھمارے ناشکری حد سے بڑھ گئ یا گناہوں میں تھوڑا حد سے آگے نکل گئے اور قدرت کو یہ پسند نہ آیا تو سبق سکھانے التر نالے کے زریعے عزاب نازل کیا۔پورے علاقے کا پانی کٹ گیا اور بوند بوند کیلے ترس رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں جیسے عوام ھونگے ویسا حکمران ان پر مسلط کیا جائیگا۔ یہ بھی سو فیصد درست ہے اور اس کو کوئی جٹھلا نہیں سکتا۔ ھم ہیں ہی نا شکر اور گناہ گار لوگ جس کی وجہ سے ھمارے اوپر ایسے نا اہل اور کرپٹ حکمران مسلط ھو رہے ہیں۔ ان کو اپنے اوپر خود ہی مسلط کررہے ہیں۔ ایسے بیکار اور نا اہل نمائندے صرف ھم ہنزہ والوں کے حصے میں کیوں آتے ہیں۔ جتنے بھی نمائندے گزرے ہیں ان سے ایک بھی ڈنگ کا کام نہیں ھوا۔ اپنے عوام کو بجلی اور صاف پانی میسر نہیں کرسکے بڑے بڑے منصوبے دور کی بات ھے۔ ہر ادارے کا بیڑہ غرق کیا ھوا ھے۔ اس وقت اسمبلی میں ھمارا کو نمائندہ ھے ہی نہیں جس کے دروازے پہ دستک دینے کی ہمت کرتے۔ عوام سیاسی یتیمی میں جی رہے ہیں۔
اگر دیکھا جائے اس میں عوام خود قصوروار ہیں۔ الیکشن کے وقت علاقائی، مزہبی اور برادریوں میں بٹ جاتے ہیں۔ باقی معمول کی زندگی میں اپنی تعریفوں کے پل باندھنے میں کافی مہارت رکھتے ہیں۔ ھم تعلیم یافتہ ہیں، ترقی پسند ہیں، امن پسند ہیں۔ اگر سچ کہا جائے ھم جیسے بیوقوف اور کاہل لوگ کہی نہیں ملنگے۔ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو ھماری کاہلی میں ان جی اوز
کا بڑا ہاتھ ھے۔ شروع سے ہی ان جی اوز پہ انحصار کرتے چلے آرہے ہیں۔ ہر شعبے میں ان اداروں میں دلچسپی لینے کی وجہ سےسرکاری ادارے غیر فعال ہوے۔ ان جی اوزکا بھی اپنا کوئی نہ کوئی مقصد ھوتا ھے بلا وجہ انسانیت کی خدمت کے نام پہ اتنا خرچہ نہیں کرتے۔ جب ان کے مقاصد حاصل ھوتے ھیں یا پیچھے سے مالی معاونت کم ھوتی ھے تو اپنی خدمات بند کرتے ہیں۔
ہمیں چاہئے کہ اوزکے بدلے سرکاری اداروں کو ترجیح دیں کیونکہ ان کی خدمت دیرپا اور ھمیشہ کیلے ھوتی ہیں۔ آنے والے الیکشن میں علاقائی، مزہبی اور برادری سے نکل کے ہنزہ کی مستقل کیلے ووٹ دینا ھے۔ میر اور وزیر سے نکل کے اپنے بچوں کی مستقبل کیلئے ووٹ دینا ھے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ