ہنزہ (اجلال حسین) ہنزہ میں کرونا وائریس کی کسیز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والی ایس او پیز کو مکمل نظر انداز کیا جا رہے ہیں۔ عوام اوربزنس کمیونٹی ہنزہ پریشان انتظامیہ ایک جانب ہنزہ میں ملکی سیاحوں کی آمد پر پابندی لگا رہ ہے مگر ملکی سیاھوں کو روکنا دور کی بات مگر گلگت بلتستان کی افسر شاہی بھی ہنزہ کے سیر وتفریح کرتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے جاری شدہ ایس اوپیز کی دھچکیاں اُڑ رہے ہیں، اس موقع پر گزشتہ تین ماہ سے گھر میں محصور عوام اور بزنس ایسوسی ایشن کو مختلف سوچوں میں پڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر علاقے کو کرونا وائریس سے فری کرنا ہے تو پہلے کی طرح مکمل لاک ڈوان کرتے ہوئے بیس سے تیس دنوں کے اندر کرونا وائریس پر قابو پایا جائے تو ممکن ہے مگر گزشتہ کئی دنوں سے نہ صرف گلگت بلتستان کے سیاح بلکہ پاکستان کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے سیاح بغیر کسی میڈیکل معائینہ یا پولیس چوکیوں پر پوچھ گچھ ہنزہ آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مقامی عوام اور تاجروں کے لئے کاروبار کی اوقات صبح 10بجے تا شام چار بجے تک لاک ڈاون میں نرمی ہے جس کے بعد کے کے ایچ پر مقامی افراد نظر نہیں ائے گے بلکہ ملکی سیاحوں کا رش دیکھنے میں آرہا ہیں۔ اس موقع پر عوامی حلقوں کے علاوہ سیاسی سماجی اور بزنس کمیونٹی کی جانب سے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور محکمہ صحت گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع ہنزہ کے مختلف قرنطینہ سنٹرز اور آئسولیشن سنٹرز میں مشتبہ اور تصدیق شدہ مریضوں کی سیمپلز لئے گئے کئی کئی دن ہو گئے مگر رپورٹ کے انتظار میں نہ صرف انتظامیہ محکمہ صحت ہنزہ کے حکام بلکہ عوام اور مریض کے علاوہ سنٹروں میں رکھے گئی مریضوں کے اہل خانہ شدید بے چینی میں بیٹھے ہوئے ہیں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سمپلز کی رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر دیا جائے تاکہ دیگر افراد کو بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑیں جبکہ اپیل میں کہا کہ ہنزہ میں انتظامیہ کی جانب سے جاری شدہ لاک ڈاون ایس او پیز پر سختی سے عملد اآمد کراتے ہوئے نہ صرف ملکی سیاح بلکہ سرکاری سیاحوں کابھی ضلع میں داخلے پر مکمل پابندی لگایا جائے تاکہ اس وائریس پر قابو پایا جا سکیں انہوں نے کہ صرف اور صرف عوام ہنزہ، انجمن تاجران اور ٹرانسپورٹرز کے اوقات کار میں لاک ڈاون یا نرمی سے وائریس پر قابو پانا ممکن نہیں۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ