ان دنوں عزت مآب صدر پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی، گورنر جی۔بی راجہ جلال مقپون، وزیر اعلیٰ جی۔بی حافظ حفیظ الرحمٰن اور دیگر وفاقی، سیاسی و عسکری قیادت موجود ہیں۔
مانا کہ ہنزہ کی عوام سیاسی یتیمی کو دل سے قبول کر چکی ہے لیکن یہاں افسوس اس بات کا ہے کہ ہنزہ آئے ہوئے ان معزز مہمانوں کو ضلع ہنزہ کی سیاسی قیادت کی کمی بلکل بھی محسوس نہیں ہو رہی۔
ہماری روایت ہے کہ کسی کے گھر پہنچے پہ ہم سب سے گھر کے سربراہ سے ملتے ہیں اور اگر ان کی موجودگی نہ ہو تو اس کے بارے میی پوچھتے ہیں اور پھر ان سے ملنے کے بعد باقی افراد سے ملتے ہیں اس گھر کے سربراہ کی موجودگی وہ واحد چیز ہے جس کے بعد آپ اس گھر میں خود کو محفوظ بھی سمجھتے ہیں۔
جہاں ان تمام معزز مہمانوں کی آمد سے پوری عوام خوش ہے وہاں اس بات کی بھی حیرانی ہے کہ ان میں سے کسی نے بھی ہنزہ کی سیاسی قیادت کے بارے میں نہ تو کسی سے پوچھا اور نہ اس کمی کو محسوس کر رہے ہیں۔
ہنزہ آئے ہوئے ان معزز مہمانوں کو آج دو دن ہو رہے اور ان دو دنوں میں جس جس گاؤں سے ان کا گزر ہوا ہے انکی پر جوش طریقے سے استقبال کیا جا رہا ہے جو کہ ہماری ثقافت، روایت اور تہذیب کا حصہ ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ہنزہ بلکہ پورے گلگت بلتستان کو دنیا بھر میں مشہور ہے۔
اس موقع پہ عوام ہنزہ کی جانب سے یہاں آئے ہوئے انتہائی قبل قدر صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام اور گلگت بلتستان کی سیاسی و حکومتی اعلیٰ قیادت سے اپیل ہے کہ نہ صرف ہنزہ کو سیاسی محرومی سے نکال باہر کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کر یں ساتھ ہی ساتھ ہنزہ کے ان سیاسی اسیروں کو رہائی دلائی جائے جو کہ اس وقت عوام کے حقوق اور حق کی خاطر گزشتہ سات سالوں سے جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
خدارا ہنزہ کے ساتھ سوتیلا بھائی جیسا سلوک کرنا اور ان کی خاموشیوں سے فایدہ اٹھانا بند کریں تاکہ ان کی اساس محرومی بھی ختم ہو
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ