ہنزہ نیوز اردو

ہسپتال ہے یا میدان جنگ ؟

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

جیسا کہ دنیا بھر میں لوگ ڈاکٹروں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس مشکل وقت میں کورونا وائرس کے خلاف صفحے اول پر فرائض انجام دے رہے ہیں ، جن کی جتنی بھی تعریف کریں کم ہے ، چین نے اپنے ڈاکٹروں کو قومی ہیروز بنا کر پیش کیا اور واقعی میں ان حالات میں ڈاکٹروں کی ہمت اور محنت دیکھ کر ہیرو کہنا غلط نہیں ہوگا ، شاید ہیرو لفظ بھی ان کے لیے کم ہے آج کل ہم اپنے آپ کو اپنے پیاروں کو اس وائرس سے بچانے کی بےحد کوشش کرتے ہیں ، لیکن ڈاکٹرز اس جنگ میں اپنی جان سے زیادہ کورونا کے مریضوں کی جان بچانے میں مصروف ہیں اور دن رات کوشیش کرتے ہیں اور ڈاکٹر اسامہ شہید نے اس بات کو ثابت بھی کیا ہے ۔لیکن کچھ دن پہلے آپ لوگوں نے دیکھا کہ پی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں مریضہ کی وفات پر ، مریضہ کے لواحقین نے ہسپتال کو میدان جنگ میں تبدیل کیا ، توڑ پھوڑکیا ، ایسا لگ رہا تھا کہ یہ ہسپتال نہیں کوئی کشمیر کا بارڈر ہو اور مقابلہ پاکستان اور بھارت کا ہو ، لیکن مریضہ کے لواحقین نے ڈاکٹروں اور ہسپتال انتظامیہ پر غفلت برتنے کا الزام عائد کیا تھا اور ڈاکٹروں کا موقف تھا کہ مریضہ پہلے سے مر چکی تھی ، خیر یہ جو بھی ہوا بہت افسوسناک عمل تھا اور حکومت وقت کو چاہیے تھا کہ وہ ان دونوں کا موقف سنتے اور گناہ گار کو سزا دیتے ، تو شاید پھر کبھی ہسپتال جنگ کا منظر پیش نہ کرتا ، لیکن پھر 20-مئی 2020 کو افسوسناک خبر موصول ہوئی کہ پی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں توڑ پھوڑ ہوا ہے ڈاکٹروں کو یرغمال بنایا گیا ، ایمبولینس کے شیشے توڑ دئیے گئے ہسپتال میں موجود قیمتی آلات جن میں ای سی جی مشین اور کارڈیک مشین ٹی وی کو بھی توڑ کر رکھ دیا گیا ، ہسپتال کئی گھنٹوں تک جنگ کا منظر پیش کرتا رہا اور سب سے بڑ کر یہ سب مجیسٹرٹ اور پولیس کے سامنے ہوتا رہا کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ حالات کو قابو کرتے ، ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے سے روکتے ، اور ہوا کچھ اس طرح کہ گزشتہ روز رستم خان والد نائب خان جس کو کورونا کے شعبے میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور ڈاکٹروں نے طبی معائنہ بھی کیا لیکن کل 20 مئی 2020 کو مریض جاں بحق ہوا تو مریض کے لواحقین مشتعل ہوئے اور ایک بار پھر ہسپتال کو جنگ کے میدان میں تبدیل کیا اور مریض کے لواحقین نے اپنے کچھ رشتے داروں کو جی سی ہوٹل جس کو آسولیشن سنٹر میں تبدیل کیا گیا ہے وہاں جا کر اپنے 6 عزیزوں کو ساتھ لے گئے اور قانون اور قانون کے رکھ والے ان کا منہ دیکھتے رہ کئے ، کسی نے ان کو روکنے کی ہمت نہیں کی ۔ یہ سب تو ہم بھارتی فلموں میں دیکھتے کو ملتا ہے لیکن یہ فلمی سین حقیقت میں ہوامسلسل ایک ہفتے کے اندر یہ پی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں توڑ پھوڑ کا دوسرا واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مزمت کریں کم ہے ، جی ہاں ہم جانتے ہیں ہمارے پیاروں کی زندگی ہمارے لیے کتنی اہمیت رکھتی ہے اور ان کی جدائی کا غم اور دکھ ہم الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے ، لیکن توڑ پھوڑ کرنے والوں کو سوچنا چاہیے تھا کہ وہ کیا کرنے جارہے ہیں ؟قانون نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے اگر آپ کے ساتھ غلط یا ظلم ہوا ہے تو آپ کو چاہیے تھا کہ قانون کے مطابق کوئی قدم اٹھاے نہ کہ اس طرح ہسپتال جس کو شفا خانے بھی کہا جاتا ہے اس کو جنگ کے میدان میں تبدیل کریں ، یہ بھی یاد رکھنا چاہیے تھا کہ آپ کی اس حرکت کی وجہ سے ہسپتال میں موجود دوسرے مریضوں کی تکلیف میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہسپتال میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی ۔ اس تمام صورتحال کے بعد ڈاکٹروں نے گلگت بلتستان بھر میں احتجاج اور ہڑتال کی کال دے دی ہے اور اپنے فرائضِ سر انجام دینے سے انکار کیا ہے ۔مجھے جب علم ہوا کہ ہسپتال میں توڈ پھوڈ وہ بھی کچھ دنوں میں دوسری بار تو دل کی جو کیفیت ہوئی وہ بیان کرنے کے قابل نہیں۔ وہ جو دوسروں کے لیے مسیحا کہلاتے ہیں آج ہمارے لوگوں نے ایسے حالات پیدا کیے ہیں کہ ان کو اپنی جان بچانا مشکل ہوا ہے اس مشکل گھڑی میں کوئی مسیحا کے طور پر سامنے نہیں آتا جو ڈاکٹروں کے ساتھ انصاف کرئے جو ایسا ماحول پیدا کریں کہ ڈاکٹر ہسپتالوں میں بلا خوف کام کریں ، ان کے فرائض میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئےلیکن ڈاکٹروں کو بھی چاہیے کہ میں نے اج سے قبل بھی اپنے تحریر میں کہا تھا آپ کہ لوگ ایسا موقع دیں ہی نہیں کہ ہسپتال میں ناخوشگوار واقع پیش ہو ، آپ کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں آپ جس طرح اس کورنا میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں آپ کو آفرین ہے آپ کی ہمت کو دیکھ کر دل سلام کرنے کو جی چاہتا ہے ، آپ اس وقت ہمارے ہیرو ہیں اور وائرس کے خلاف جنگ میں صفحے اول پر کھڑے ہیں ، آپ ہی ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کو گلے سے لگاتے ہو ان کی ہمت بڑھاتے ہو ، ان کا حوصلہ بلند کرواتے ہو آپ ہی ہو جو کورونا کے مریضوں کو جینے کی امید دلاتے ہو ۔ہسپتال میں جو ہوا اس میں تیسرا فریق پولیس اور حکومت ہے جن کی لاپرواہی اور کوتاہی کی وجہ سے آئے روز ہسپتال جنگ کا منظر پیش کرتا ہے ،حکومت کی رٹ نظر نہیں آتا ،یاد رہے قارئین میں کسی کو صحیح اور کسی کو غلط نہیں کر رہی ہوں اور میں ہوتی بھی کون ہوں جو فصیلہ کروںجو غلط ہے اس کے خلاف بالا تفریح کروائی کی جائے ، جس نے غلط کیا اس کو سزا دیا جائے ،اور یہ یقینی بنائی جائے کہ کم سے کم ہسپتال جنگ کا منظر پیش نہ کرئے ، اور کبھی کسی ہسپتال میں املاک کو نقصان نہ پہنچے اور پھر کبھی کسی ہسپتال میں مریضوں کو تکلیف نہ ہو اور پھر کبھی کسی ہسپتال میں ڈاکٹروں کو اپنے فرائض سر انجام دینے سے نہ روکے اور پھر کبھی کوئی یہ نہ کہے کہ ان کا عزیز ڈاکٹروں کی غفلت یا عدم موجودگی سے جان کی بازی نہ ہارے

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ