ہنزہ نیوز اردو

ھنزہ کے مھمان

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ندیم یو ھنزائی

عید رمظان کے بعد ملک بھر سے سیاحت کے شوقین افراد اور گرمی کے ستایے ساحوں نے گلگت بلتستان بلخوصوص ھنزہ کا رخ کر لیا ھے.ایک محطاط اندازے کے مطابق روزانہ 8 سے 10 ھزار افراد وادی میں داخل ھو رھے ھیں جس سے مرکزی ھنزہ میں غیر معمولی رش کا اضافہ ھوا ھے. آنے والے سیاح وادی کی قدرتی حسن دیکھ کے دنگ رہ جاتے ھیں اور اللہ کی حسین تخلیق(برف پوش پھاڑ،جیلیں، پھاڑوں کے دامن سے نکلتے دریا) کا نظارہ ایمان تازہ کر دیتا ھے. دوسری طرف ان سیاحوں کے بیس میں ایسے منچلے بھی آتے ھیں جن کو سنبھلنا مقامی افراد کیلے مشکل بن جاتا ھے.اس طرع کے لوگ صرف اور صرف موج مستی کے موڑ میں آتے ھیں جن کا کسی کے کلچر یا روایات سے کوئی سروکار نھیں ھوتا. پچلے ایک ھفتے کے دوران 20 سے زاہد ایسے واقعات رونماء ھوئیں ھیں جس میں اس طرع کے بے لگام (کھنے کی حد تک سیاحوں) کے ساتھ زبانی بدکلامی کی گئی ھو یا بات مار پیٹ تک پھنچی ھو.ان ناخشگوار واقعات کے پیچے ایک ھی طرع کے وجوحات کار فرماں ھیں مثلاء شراب و شباب کی طلب،مقامی و غیر مقامی خواتین کے ساتھ طوفان بدتمیزی یا بغیر ازاذت تصویر کشی، غیر موحزب گفتگو یا ناذیبا لباس وغیرہ وغیرہ. یھاں یہ بات بھی قابل ذکر ھے کہ آج تک ولا ھو الم ایسا کوئی واقعہ پیش نھیں آیا جس میں کسی سیاح کو کمرے کا کرایہ کم دینے پہ، کسی ریستورنٹ میں کھانے کا بل کے اوپر، گاڑی کی رنٹ میں اونچ نیچ پر اور کسی بھی دوکان سے سستے سودا سلف پر نہ ھی کسی کے ساتھ بدکلامی کی گئی ھو یا خدا نہ خواستہ کسی مارا پیٹا گیا ھو. اس طرع کے بد مست بے ادب سیاحوں سے گزارش ھے کہ جس معاشرے میں آپ جاتے ھو وھاں کے روایات کا نہ صرف مطالعہ کریں بلکہ اس کو قدر کی نگھاہ سے دیکھیں اور جتنا آپ مقامی افراد کے ساتھ نرم و خوش لحجے میں بات کرینگے یہ لوگ اس سے زیادہ آپ کو ازت دینگے.  

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ