ہنزہ نیوز اردو

گلگت بلتستان کے صوبائی الیکشن

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت بلتستان کے صوبائی الیکشن اگلے سال ہونے جارہے ہیں اور ابھی سے ہی خطے میں الیکشن مہم کا بعض سیاسی جماعتوں نے آغاز کر دیا ہے ان سیاسی جماعتوں نے باقاعدہ طور پر سیاسی جلسے شروع کر دیئے ہیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے چار اکتوبر کو سکردو میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرنا تھا اور گلگت بلتستان کے کونے کونے سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد سکردو پہنچ گئی تھی مگر موسم کی خرابی کی وجہ سے یہ دورہ منسوخ ہوگیامگر ایک فائدہ ضرور ہو اہے کہ ہمارے وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان علی امین گنڈا پور جو وزارت سنبھالے کئی عرصے سے گلگت بلتستان میں قدم نہیں رکھا تھا سکردور پہنچ گئے اور کئی جلسوں سے خطاب بھی کئے چونکہ الیکشن کے دن قریب آتے ہی موسمی پرندوں نے بھی سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے لئے کمر کس لی ہے اور خبریں یہ ہیں کہ پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مزے لینے والے اب عمران خان کی جماعت میں شامل ہورہے ہیں اور باقاعدہ تیاری بھی شروع کر دی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں کے سیاسی میدان پی ٹی آئی کے خلاف مسلم لیگ (ن) اور پی پی کیا حکمت عملی اپناتی ہے بتانے والے بتاتے ہیں کہ آنے ولے گلگت بلتستان کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں سیاسی اتحاد ہوسکتا ہے چونکہ پی ٹی آئی اس خطے سے پہلی بار پوری تیاری کے ساتھ الیکشن میں حصہ لے رہی ہے گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کو پورے جی بی میں ایک نشست پر کامیابی ملی تھی اس دفعہ کے الیکشن میں پی ٹی آئی کو گلگت بلتستان کے الیکشن میں سخت محنت کرنی ہوگی گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پاس اب اقتدارکے چند ماہ رہ گئے ہیں جس کے بعد خطے میں الیکشن کی تیاریاں ہونگی اور ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ،پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میدان میں کود پڑینگے عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے بلندوبانگ دعوے کرکے خطے کے عوام سے ووٹ لیا جائے گا اور پھر وہی ہوگا جو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ہوا بلند بانگ دعوے کرکے اقتدار میں آئینگے اور کامیاب ہونے کے بعد حکومت بنالینگے اور اس کے بعد عوام کے مسائل بھول جائینگے مگر گلگت بلتستان کے عوام کو ان دونوں پارٹیوں کے منشور اور عوام سے کئے گئے وعدے اب بھی یاد ہیں خطے عوام نہیں بھولے ہیں آنے والے الیکشن میں گلگت بلتستان کے عوام نے وقت کے حکمرانوں سے اپنا پورا حساب لینا ہے اور بہتر احتساب عوام ہی کر سکتے ہیں اور وہ ہے ووٹ کا درست استعمال پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گلگت بلتستان میں حکومت بنے چارسال گزر گئے ہیں اس عرصہ میں خطے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے راقم نے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کی جہاں کسی علاقے کو نظر انداز کیا گیا اس کی بھی نشاندہی بھی اپنے مختلف کالموں میں کیا ہے گلگت بلتستان میں جب صوبائی الیکشن ہوئے تو بدقسمتی سے غذر سے مسلم لیگ (ن) کو ایک سیٹ پر بھی کامیابی نہیں ملی اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ غذر کے عوام نے اس پارٹی کو ووٹ نہیں دیا ہومسلم لیگ (ن) کے تینوں امیدواروں نے اپنے مخالف امیدواروں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جبکہ حلقہ نمبر ایک میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اپنے مخالف امیدوار سے چند ہی ووٹوں سے ہارگئے تین نشستوں میں سے ایک بھی سیٹ پر کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے حکمران جماعت نے بھی اس ضلع کو یکسر نظر انداز کرنا شروع کر دیا حالانکہ اس وقت آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو غذر گلگت بلتستان کا تیسرا بڑا ضلع ہوگا مگر جب خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی سیٹوں کی بات آگئی تو بھی غذر کو نظر انداز کیا گیا مشیروں کی بات چلی تو بھی غذر کا کوئی نام شامل نہیں تھا مگر اب جب حکمران جماعت نے اپنے چارسال پورے کرنے کے چند ماہ قبل سینئر سیاسی شخصیت و مسلم لیگ کے رہنما غلام محمد کو مشیر لیا ہے جبکہ مسلم لیگ نے اپنے دور اقتدار کے دو سال پورے کرنے کے بعد فداخان فدا کو وزیر بنایا اور یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ٖفدا خان فد ا آزاد حثییت سے الیکشن لڑا تھا اور عوام کی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوے مگر انھیں بھی دوسال بعد وزارت دی گئی اس کے علاوہ وزیر اعلی نے اپنے دورہ غذر کے موقع پر کئی اہم اعلانات بھی کئے جس کے مطابق گلگت سے گاہکوچ تک کے کے ایچ طرز کا روڈ بنانے کی نوید سنائی وزیراعلی حافظ حفیظ الرحمان نے کہا تھا کہ جنوری 2017کے پہلے ہفتے میں گلگت غذر روڈ پر کام شروع ہوگا مگر تاحال کام تو دور کی بات ٹینڈر تک نہیں ہوا ہاں یہ ضرور ہوا کہ گلگت سے گاہکوچ تک وہ سڑک جو سیلاب کی زد میں آگئی تھی اس کی مرمت کے لئے کچھ رقم مختص کر دی گئی اور جہاں تارکول اکھڑ گیا ہے وہاں پر ٹاکی لگانے کے لئے رقم فراہم کردی گئی واقعی میں گلگت سے گاہکوچ تک روڈ کی مرمتی کام مکمل تو ہوگیامگر عوام یہ سوال کر رہے ہیں کہ کہاں گئے حکمرانوں کے وہ وعدے،گلگت غذر کو سی پیک میں شامل کرنے کی وہ باتیں اور کدھر ہے وہ پھنڈر 87میگاواٹ پاور پراجیکٹ غذر کے عوام سوال کرتے ہیں کہ کدھرہے گلگت گاہکوچ ایکسپریس وئے کا وہ منصوبے جس میں وزیر اعلی نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ سے یہ شاہراہ مکمل کرانے کی غذر کے عوام کو نوید سنائی تھی کب ہوگا شیر قلعہ آر سی سی پل کی تعمیر مکمل وزیر اعلی نے کہا تھا کہ ہم پی پی پی کے لیڈروں کی طرح جھوٹے اعلانات نہیں کراتے شیر قلعہ پل رواں جون میں مکمل کراکے دیکھا دونگا یہ وہ سولات ہیں جن کا جواب وقت آنے پر حکمرانوں کو دیناپڑے گا کیونکہ آج کے حکمران کل ووٹ مانگنے عوام کے پاس ضرور جاتے ہیں اور ووٹر اپنے ان امیدوارو ں سے ان کے وعدے ضرور یاد دلاتے ہیں چونکہ خالی اعلانات سے کچھ نہیں ہوتا کچھ کام عملی طور پر کر کے دیکھانا بھی پڑتا ہے اس وقت غذر کی چاروں تحصیلوں گاہکوچ گوپس،گوپس یاسین،گاہکوچ اشکومن اور گوپس تا پھنڈر روڈ دنیا کا ایک نئے عجوبے میں تبدیل ہوگئے ہیں گلگت بلتستان کا ضلع غذر خطے کا خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک ہیں اور سالانہ ہزاروں سیاح اس خوبصورت وادی کا رخ کرتے ہیں اگر وقت کے حکمران گلگت چترال روڈ کی تعمیر کرا تے تو یہ شاہراہ نہ صرف شاہراہ قراقرم کی متبادل ہوتی بلکہ اس سے غذر اور چترال کے عوام کو آمد ورفت میں آسانی ہوتی مگر ایسا کیوں نہیں ہوا اس سوال کا جواب غذر کے عوام الیکشن کے دوران آج کے حکمران کل کے امیدوار قانون ساز اسمبلی سے ضرور پوچھیں گے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ