ہنزہ نیوز اردو

کے پی سی جرنلسٹ پینل اور انتخابات

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے جب سنہ دوہزار اکیس کا سورج طلوع ہوا تو کراچی پریس کلب کے چند سینئرز صحافیوں نے مسلسل صحافی تنظیمی عہدیداران کی عدم توجہگی عدم فلاحی اور عدم مساوات کی بنا پر جرنلسٹ پینل لانے کا عزم کیا کیونکہ دیکھا گیا اور مسلسل مشاہدے میں رہا کہ چند دوستوں نے صحافی گرانٹس کیساتھ انصاف نہیں برتا۔ خاص کر کرونا وائرس سے چند ماہ قبل بڑے پیمانے پر صحافیوں کے معاشی قتل اور پھر کرونا وائرس سے اثر انداز ہونے والے بیروزگار صحافیوں کی آئینی توجہ مرکوز نہیں کی جاسکیں اس سے بالاتر کہ صحافی کس گروپ کا ممبر ہے بحرحال وہ صحافی تھا یوں سمجھئے کہ ہم بٹواروں میں اس قدر منقسم ہوتے گئے کہ برنا یا دستور دو الگ الگ ممالک کی صحافی تنظیمیں ہوں۔ ہمیں اعتراض نہیں کوئی بھی کے پی سی کی کمان سمبھالے مگر وہ تمام صحافیوں کو ایک نظر ایک اہمیت اور ایک گروپ سمجھے وہ گروپ صرف صحافت ہے۔ حکومتی گرانٹس کی تشہیر اور تفصیلات اور پلان و استعمال کو تمام ممبران کو آگاہ کیا جائے۔ جس طرح اور جو جرنلسٹ پینل کا کے پی سی آئین کے تحت ایجنڈا پلان مشن فلاح و بہبود ہے اسی کو سب سے زیادہ اہمیت و فوقیت سے دوچار کرنا چاہئے۔ کراچی پریس کلب میں چند ماہ قبل سندھ حکومت کے وزیر بلدیات و وزیر اعلیٰ اور دیگر پی پی پی کے وزراء کو بھی آنا رہا۔ وزیر بلدیات نے کے پی سی کے ممبران سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب نئے ممبران کے پلاٹس کے سلسلے میں فوری درخواست وزارت بلدیات میں صدر و سیکرٹری کے پی سی صاحب جمع کروادیں تاکہ وزارت بلدیات مسودہ تیار کرکے وزیراعلیٰ کی خدمت میں پیش کرسکے لیکن بیانات کے علاوہ تا حال موجودہ صدر و سیکرٹری صاحبان نے درخواست کا متن ممبران کو شیئر نہیں کیا ہے۔ معزز صحافی حضرات آپ مجھ سے کہیں زیادہ علم رکھتے ہیں کہ سرکاری امور ہمیشہ نوٹیفکیشن پر مبنی ہوتے ہیں بناء نوٹیفکیشن کسی بات کو اہمیت و وقعت دینا خود کو گمراہی میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ عجیب اتفاق ہے کہ انتخابات سے ایک دو ماہ قبل ہی حرکات و معاملات میں تیزی آجاتی ہے پورے سال خاموشی کیوں ؟؟؟ بینیوینٹ فنڈ کا قیام فی الفور ہوجانا چاہئے اور فلاحی امور کے متعلق کمیٹی بھی تشکیل دی جائے جس میں یہ نہ دیکھا جائے کہ یہ ہمارے گروپ کا ممبر ہے کہ نہیں سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا خدمات کے پہلوؤں کو اول فوقیت دینی ہوگی۔ کلب اور یوجیز کو صحافیوں کے مسائل کا تدارکی مقام بنانا ہوگا ایک صحافی کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے عدل و انصاف کیساتھ احسن عمل اختیار کرنا ہوگا۔ ہم جرنلسٹ پینل کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ہمیں اس بات کی فکر نہیں کہ ہاریں یا جیتیں لیکن ہم اصلاحی و فلاحی عمل کے امور کو ترویج کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے اور تمام ممبران کو بھی اس جانب مبعوث کراتے رہیں کہ وہ بھی غیر جانبداری عمل سے صحافیوں کیلئے اصلاحی و فلاحی عمل پر ذمہداروں کو آمادہ و پابند کرتے رہیں۔ کے یو جے دستور اور برنا ہمارے کیلئے محترم ہیں ہم کسی میں تفریق نہیں دیکھتے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم سب کے سب بناء تفریق صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے جتھ جائیں اور اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں جبتک کہ مسائل کا مکمل حل اور بہتر نتیجہ برآمد نہ ہوسکے۔ جرنلسث پینل کا مشن ایجنڈا یہی ہے کہ کراچی پریس کلب و کراچی یونین آف جرنلسٹس سمیت ملک بھر کی یوجیز و کلبس بھی فلاح و بہبود اور اصلاحات پر مشتمل ہوجائیں اور انتخابات میں باری باری کا چکر ختم کرواکر نئے ٹیلینٹ صحافیوں کو بھی متعارف کرایا جائے۔ جرنلسٹ پینل چاہتا ہے کہ ملک بھر کے یوجیز و کلبس کے تنظیمیں سیاسی مراکز سے ڈکٹیشن بند کردیں اور کلب و یونین کے فیصلے باہمی مشاورت کیساتھ حامی و اپوزیشن صحافیوں کی بھی شرکت یقینی بناتے ہوئے حتمی شکل دی جائے تاکہ میڈیا مالکان, ریاست و حکومت کو علم ہوسکے کہ صحافی کراچی تا کشمیر اور بلتستان تک سب ایک ہیں

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ