کراچی:طیارے نے جھٹکے لیے تو لگا لینڈنگ ہو رہی ہے لیکن پھر دھماکا ہوا، کراچی طیارہ حادثے کا ایک اور مسافر محمد زبیر معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔لاہور سے کراچی آنے والے طیارے میں مسافر محمد زبیر بھی موجود تھے جنہیں زخمی حالت میں سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق محمد زبیر کو جلنے کے باعث جسم پر زخم آئے ہیں اور وہ سول اسپتال کے برنس وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔زخمی محمد زبیر کا کہناہے کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ائیرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں اور لینڈنگ کے دوران جہاز کو جھٹکا لگا۔انہوں نے کہا کہ لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا،15 سے 20 منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10 سے 15 منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیا کہ میں لینڈنگ کررہا ہوں، جب پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو دو سے تین منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔زخمی محمد زبیر نے بتایا کہ میں جہاز میں ایف 8 نشست پر کھڑکی کے ساتھ بیٹھا تھا اور آخر تک ہمیں یہ لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کے حادثے کے بعد جب میری آنکھ کھلی تو 10 فٹ اونچی جگہ سے میں نے چھلانگ لگائی، جہاز کریش کرنے کے بعد شاید سب سے پہلا شخص میں ہی تھا جو ملبے سے نکلا۔زخمی شہری کے مطابق جب میں ہوش میں آیا تو چیخ و پکار تو سنی لیکن کوئی شخص نظر نہیں آیا۔صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے اسپتال میں محمد زبیر کی عیادت کی اور خیریت دریافت کی۔دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بھی ٹوئٹ میں تصدیق کی ہے کہ اب تک طیارہ حادثے میں2 مسافر معجزانہ طور بچ گئے جن کی شناخت ظفر مسعود اور محمد زبیر کے ناموں سے ہوئیانہوں نے مزید کہا کہ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے لہٰذا باقی مسافروں کے لیے بھی دعا کریں۔خیال رہے کہ اس سے قبل بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفرمسعود معجزانہ طور پر بچ گئے تھے جنہیں مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر گرگر تباہ ہوگیا جبکہ جہاز میں عملے کے 7 ارکان سمیت 98 افراد سوار تھے۔حادثے نتیجے میں متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمے ہونے کا خدشہ ہے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ