گلگت (پ۔ر) پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت اور دیامر میں مشتعل افراد کی طرف سے ہسپتال میں توڑ پھوڑ بدامنی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور ڈاکٹروں میڈیکل سٹاف اور ہسپتال میں موجود مریضوں کو حراساں کرنے کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ایسے وقت میں جب پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہو رہی ہے اور اس وائرس کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی رات دن کی محنت اور ان کی بے لوث خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے لیکن نہایت افسوس کا مقام ہے کہ لوگ اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو سمجھنے ہوے ان کے ہاتھ مضبوط کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ایک ذمہ دار فرد ہونے کا ثبوت دینے کی بجائے ان مسیحاوں کے خلاف تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں جو دن رات اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر کورونا وائرس کے خلاف لڑنے کے ساتھ ساتھ اس طرح کے افسوسناک واقعات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ تمام ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹروں اور ہیلتھ سٹاف کی حفاظت کو یقینی بناے اور ان تمام افراد کو قانون کی گرفت میں لا کر جوابدہ بنائے۔ جب بھی کوئی مریض ہسپتال آتا ہے ان ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا علاج معالجہ کر کے مریض کی زندگی بچائے لیکن زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر ہسپتال یا ڈاکٹروں کو ذمے دار ٹھہرا کر تشدد کا راستہ اختیار کرکے قانون ہاتھ میں لینے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں اگر کسی ڈاکٹر یا ہیلتھ سٹاف کی طرف سے کوئی کوتاہی یا غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا گیا ہو تو اس کو بھی جوابدہ کرنے کا راستہ اور قانون موجود ہے مگر کوئی بھی شخص خود ہی قانون اور سزا کا تعین نہیں کر سکتا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے میں ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کی خاموشی اور وقت پر کوئی اقدام نہ کرنا بھی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ جبکہ ان کے سامنے مشتعل افراد توڑ پھوڑ کرنے کے بعد پولیس کی موجودگی میں ہی بڑے آرام سے نکل گئے ہیں۔ کیا یہ قانون کی پاسداری یا اپنے فرائض کی ایمانداری سے ادائیگی ہے کہ جس ہسپتال اور جس عملے کی حفاظت پر انکو مامور کیا گیا ہے وہاں اپنے فرائض کی انجام دہی میں اتنی بڑی کوتاہی اور غیرذمےداری پر ان کے خلاف بھی محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ ان کے اس غیر ذمے دارانہ اور غیر پیشہ وارانہ اقدام سے عوام کا ادارے پر عدم اعتماد اور ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی سکیموں پر پابندی لگنے سے باقی تمام ایڈمنسٹریٹیو معاملات میں بھی ہتھیار ڈال دیے ہیں اور اس وقت گلگت بلتستان میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔ جبکہ 24 جون تک گلگت بلتستان کے عوام کی جان ومال کی حفاظت صوبائی حکومت کی ذمے داری بنتی ہے۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ