گلگت( پ ر ) چترال پریس کلب کے صحافیوں کی دس رکنی ٹیم صدر ظہیر الدین کی قیادت میں ایک ہفتے کی مطالعاتی دورے پر گلگت پہنچ گئی ۔ٹیم اپنے دورے کے دوران چترال سی پیک متبادل روٹ کا جائزہ لے گی اور گلگت و چترال کے مابین قدیم ثقافتی ، تہذیبی وزبان وادب کے رشتوں کو مضبوط بنانے اور چترال اور گلگت کے درمیان صحافتی رابطہ کاری کو مستحکم اور علاقے کے لئے سودمند بنانے نیز خطے کی قدرتی حسن اور ثقافت کو سیاحت کے فروع کے لئے مربوط اور سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے کے بارے میں مختلف ممکنہ صورتوں کا جائزہ لے گی۔ ٹیم نے پہلے روز ضلع غذر کے دیو مالائی حسن کے حامل یاسین وادی کا دورہ کیا اورملک کے نامور سپوت، شہید کارگل حوالدر لالک جان (نشان حیدر)کے مزار پر حاضری دی،اور اس قابل فخر فرزند پاکستان کی قربانی پر انہیں چترال کے لوگوں کی طرف سے خراج عقیدت پیش کیا۔ بعدازاں چترال کے صحافیوں نے یاسین کے کھوار زبان بولنے والی کمیونٹی کے صاحب علم ودانش سے ملاقات کی اور قدیم ثقافتی وادبی رشتوں کو پھر سے تازہ کرنے اور انہیں مضبوط بنانے کے حوالے سے امور پر گفتگوکی۔ ٹیم نے یاسین سے گلگت پہنچنے کے بعد گلگت پریس کلب کا دورہ کیا جس میں صدر گلگت پریس کلب حاجی محمد اقبال عاصی ، شبیر میر بیوروچیف کے ۔ٹو ٹی۔وی، امیتازعلی سلطان ریذیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ ترجمان اور فرمان کریم رپورٹر باد شمال اور بو ل ٹی وی سے تفصیلی بات چیت کی جس میں چترال اور گلگت کے صحافیوں کو درپیش مشکلات، قومی اخبارات کی بروقت گلگت اور چترال ترسیل میں رکاوٹیں اور صحافیوں کی باہمی ت تحاد ورابطہ کاری کو مربوط بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا۔ ا س موقع پر چترال اور گلگت کی ترقی کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور اس امید کا اظہار کیا گیا کہ سی۔پیک منصوبے کے تحت چترال اور گلگت دونوں علاقوں میں ترقی کے یکساں مواقع میسر آئیں گے اور دونوں علاقوں کی درپیش مسائل سے نجات مل جائے گی۔ ٹیم میں محکم الدین(ڈیلی ایکسپریس )، شہریار بیگ(این این آئی، خبریں)، جہانگیر جگر (جنگ، جیو)، عبدالغفار(روزنامہ اسلام)، نورافضل خان (روزنامہ آج)، سیف الرحمن عزیز(چترال ٹائمزڈاٹ کام)، محمد رحیم بیگ(دنیا میڈیا گروپ)، سید نذیر حسین شاہ (روزنامہ امت) اور نذیر احمد شاہ شامل ہیں۔
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ