ہنزہ نیوز اردو

ٹرافی ہنٹنگ ایک کاروبار یا واقعی میں نایاب جانوروں کی بقا کے لئے جنگ ؟؟

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

نوید ریان

السلام عليكم بات کچھ اس طرح کی ہے ۔آج کل گلگت بلتستان کی سر زمین پر نایاب نسل کے جانوروں کی شکار زور و عام ہو رہی ہے اس میں لوگ پریشان ہیں یہ سہی بھی ہورہا یہ غلط؟ میں جہاں تک ٹرافی ہنٹنگ کو سمجھ رہا ہوں یہی تحریر کر رہا ہوں غیر قانونی کام کوئی بھی خاندان، معاشرہ، یا حکومت اجازات نہیں دیتا۔ ایک اندازے کے مطابق گلگت بلتستان میں ایک دن دو یا دو سے زیادہ نایاب جانوروں کا غیر قانونی شکار کیا جاتا ہے۔جو کی ایک میہنے میں50 سے 80 نایاب جانور غیر قانونی شکار ہوتے ہیں۔ دوسری بات جس پہ بات کرنے جارہا ہوں ٹرافی ہنٹنگ سمھجنا انتہائی لازمی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ، سادہ الفاظ میں قانونی شکار بھی کہ سکتیں ہیں۔ یعنی قانونی طور پر شکار کرنے کے لئے فارسٹ ڈیپارمنٹ وائلڈ لائف گلگت بلتستان سے باضابطہ طور پر لائسنس ا یشو کروانا ہوتا ہے۔جس میں مختلف علاقوں میں شکار کے لئے لائسنس دیے جاتیں ہیں۔ اس میں ایک اور اہم بات سمھجنا لازمی ہے۔ خیال رہے ہر سال گلگت بلتستان میں اکتوبر سے اپریل تک قانونی شکار کیا جاتا ہے۔ اور شکار کروانے سے پہلے یعنی مئی سے ستمبر تک وائلڈ لائف گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سروے کرواتی ہے جس میں عوامی نومائندے یعنی ہر گاؤں سے نومائندہ شامل ہوتا ہے۔ اس سروے میں نایاب جانوروں کی عمر کا تعین کیا جاتا ہے ۔ یعنی ایسے جانوروں کو شکار کے لئے مختص کیا جاتا ہے جو کی اپنے زندگی کے آخری مراحل میں ہوتے ہیں۔ یعنی ان نایاب جانوروں میں بوڈھا ( نر ) جانور شکار کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ اس طرح مختلف علاقوں کی سروے کرنے کے بعد ایک اعداد و شمار سامنے آجاتی ہے پھر ان جانوروں کو قانونی شکار کے لئے لوکل،نیشنل اور انٹرنیشنل شکاریوں کو لائسنس دیا جاتا ہے۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق پورے ایک سال میں گلگت بلتستان میں 70 سے 80 نایاب جانوروں کی قانونی شکار کی جاتی ہے ۔ جس میں چار ( مارخور ) ( 13 بلیو شیپ ) اور باقی( Ibex ) ہوتے ہیں جبکی غیر قانونی شکار ہونے والے نایاب جانوروں کی شرح ان سے پانچ تہائی زیادہ بتایا جاتا ہے۔ اب اس بات کو بھی سمجھنا لازمی ہے کیا قانونی شکار صرف پیسوں کے لئے کیا جاتا ہے؟؟ اگر یہ کام صرف پیسوں کے لئے ہورہا ہے تو اس سے زیادہ قابل مزحمت چیز میرا نزدیک اور نہیں۔ لیکن جہاں تک میں سمجھتا ہوں۔ دراصل یہ عوام کی آگاہی اور قانونی شکار میں دلچسپی کے لئے کیا جارہا ہے۔ اور ہماری بدقسمتی بھی یہی ہے کی ہم پیسوں کی لالچ میں جلدی آجاتے ہیں۔ اسلئے ہی ان نایاب جانوروں کی غیر قانونی شکار کو روکنے کے لئے بھی یہی طریقہ استعمال کیا جارہا ہے ۔ جو کہ ایک اچھا اقدام ہے ۔قانونی طور پر شکار کیا جانے والے جانوروں کا 80 فیصد اس علاقے کے عوام کو دی جاتی ہے۔ اور وہ اس رقم علاقے کی تعمیر و ترقی یا اجتمائی مفادا ت کے لئے استعمال کرتے ہے جو کہ ایک بہترین عمل ہے۔اس کا دوسرا پہلو کسی گاؤں میں کوئی بندہ اگر غیر قانونی شکار کر رہا ہوتا ہے تو وہ اپنی ذاتی مفاد کے لئے دراصل پورے علاقے کو نقصان دے رہا ہوتا ہے۔ جس کی حوصلہ شکنی اور بر پور مخالفت کرنی چاہیے میں ایک سوشل ورکر گلگت بلتستان کے عوام اور خاص کر پڑے لکھے یوتھ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹرافی ہنٹنگ ( قانونی شکار ) کے حوالے سے لوگوں کو تعلیم دیں۔ یقین کریں ہمارے نایاب نسل کے جانوروں کی بقا کی دفاع کے لئے یہ ایک بہترین زریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ورنہ غیر قانونی شکاری ہماری نایاب نسل جانوروں کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ دنگے۔۔ یہ میرا ذاتی رائے (تحریر ) ہے اختلاف کا پورا حق رکھتیں ہیں شکریہ

مزید دریافت کریں۔

مضامین

کیا عورت کم عقل ہوتی ہے؟

ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ عورت کم عقل اور کم دین ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ یہ