چترال(گل حماد فاروقی) محصوص ثقافت اور اپنی نرالی رسم و رواج کیلئے دنیا بھر میں مشہور کیلاش قبیلے کے لوگوں کی تہواروں اور رسومات کیلئے پاکستان کے کونے کونے اور دنیا بھر سے ہر سال کثیر تعداد میں سیاح اس جنت نظیر وادی میں آتے رہتے ہیں مگر جب سیاح جب ایک بار یہاں آتا ہے تو دوبارہ آنے سے کتراتا ہے جس کی بنیادی وجہ یہاں کی حراب سڑکیں ہیں۔ وادی کیلاش کی حستہ حال سڑکوں کی تعمیر کیلئے مسلم اور کیلاش قبیلے کا مشترکہ طور پر ایک پر امن احتجاجی جلسہ برون گاؤں میں منعقد ہوا جس کی صدارت صوبیدار میجر ریٹائرڈ محمد یوسف کررہے تھے۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم پاکستان کا 74 واں یوم آزادی منارہے ہیں مگر اس وادی میں پچھلے 74 سالوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا اور حاص کر سڑکوں پر کسی بھی حکومت نے توجہ نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بار بار یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سیاحت کو فروغ دیتا ہے مگر ان کچی اور حطرناک سڑکوں پر چل کر کیسے سیاحت ترقی کرسکتا ہے۔ مقررین نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ پر بھی کھڑی تنقید کی کہ ابھی تک اس سڑک میں آنے والے زمینات کے مالکان کو معاوضہ بھی نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندے دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سڑک کی تعمیر کیلئے چار ارب سے زائد رقم منظور ہوا ہے مگر امسال بجٹ میں صرف پانچ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا منتحب رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی عوام کو تو کہتا ہے کہ وہ ووٹ ضرور دے کیونکہ یہ قوم کی امانت ہے مگر خود قومی اسمبلی میں اس نے نہ وزیر اعظم کو ووٹ دیا نہ حزب احتلاف کے امیدوار کو۔ ابھی تک وہ اس سڑک کیلئے فنڈ منظور نہ کرسکا تو اسے استعفیٰ دینا چاہئے۔
انہوں نے منتحب رکن قومی اسمبلی مولوی ہدایت الرحمان کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ ابھی تک اس کی کوئی کارکردگی سامنے نہیں آئی۔
مقررین نے کہا کہ کیلاش ثقافت دنیا کا واحد نرالی اور محصوص ثقافت ہے جو صرف اور صرف چترال میں ہے جسے دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں مگر یہاں کی سڑکوں کی حالت اتنی حراب ہے کہ بیس کلومیٹر کا فاصلہ بارہ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے تو ان سڑکوں پر کیسے سیاح سفر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلےٰ کے معاون حصوصی وزیر زادہ کیلاش کا تعلق اسی یونین کونسل سے ہے مگر وہ بھی اس سڑک کیلئے فنڈ لانے میں ناکام ہوا ہے۔ مقررین نے کہا کہ کیلاش اور مسلم خواتین زچگی کے دوران جب اس سڑک پر ہسپتال لے جایا جاتی ہیں تو اکثر ہسپتال پہنچنے سے پہلے انتقال کرنے کا حطرہ ہوتا ہے۔
مقررین نے وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اس خوبصورت وادی کی سڑک کو جلد سے جلد تعمیر کرے تاکہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاح بھی حادثات سے بچ سکے۔ گجرات سے آئے ہوئے ایک سیاح جو اس حراب سڑک پر سفر کرنے کے بعد سیح پا ہوچکا تھا انہوں نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وادی تو جنت کی طرح ہے مگر یہاں آنے کیلئے دوزح والی سڑک پر سے گزرنا پڑتا ہے۔
اس احتجاجی جلسہ سے حصوصی طور پر کیلاش خواتین نے بھی اظہار حیال کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر مواصلات اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سڑک کو جلد سے جلد بنائے۔ جلسہ سے
وجیہ الدین،نیاز احمد،عبدالمجید قریشی،خلیل الرحمان شیخانندہ، حبیب الرحمان، رحمت الہی، عبد الخالق کیلاش،ملت گل بی بی کیلاش کونسلر،محمد رحمان،گلشن بہار کیلاش،مینا بی بی کیلاش،نذیر احمد،عبدالجبار، محکم الدین،اکرام اللہ، ضلع گجرات سے آیا ہوا سیاح ڈاکٹر ساجد اور صوبیدار میجر ریٹائریڈ محمد یوسف وغیرہ نے اظہار حیال کیا۔
اس دوران اس وادی کے مسلم اور کیلاش بچوں نے ایک علامتی جلوس بھی نکالی جس میں انکے منہ پر ایک ہی نعرہ تھا کہ ہمیں سڑک چاہئے۔جلسہ کے منتظمین نے حکومت کو خبردا ر کیا کہ اگر ایک ماہ کے اندر اندر اس سڑک پر کام شروع نہیں ہوا تو وہ سڑکوں پر بھی آئیں گے اور اسلام آباد جاکر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور کوئی بھی علاقہ بہترین سڑکوں کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
جلسہ میں مسلمان اور کیلاش دونوں قبیلوں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جو حاجی محمد یوسف کے دعائیہ کلمات کے ساتھ احتتام پذیر ہوئی۔[/dropcap]
مضامین
اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس
یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ