[author image=”http://urdu.hunzanews.net/wp-content/uploads/2015/04/11150176_852333084827693_5684341531789167618_n.jpg” ]ثناء غوری [/author]
نریندر مودی صاحب وعدے کے مطابق دوسری چٹھی لے کر میں حاضر ہوں کیا کریں ہم پاکستانی وعدے کے ہیں بہت پکے۔آپ کی حالیاں تقریر اس بات کا واضح ثبوت ہے جس میں آپ پاکستان سے اپنے بلوچستان، سندہ، گلگت،پختونسزکو سنبھالنے کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ پہلے اپنے ملک کو سنبھالیے پھر کشمیر کی بات کیجئے گا تو مودی صاحب اگر آپ کے اپنے ملک میں آپ کی ریاستوں کو
سنبھالنے کی بات کی جائے تو ایک لمبی فہرست سامنے آجائے گئی۔بہرحال سرکار آپ پنڈتوں کے ساتھ پوجا پاٹ کرنے پر دھیان دیجئے یہ گیڈر بھبکیاں پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔آپ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ کشمیر کو بھارت نے فقط ایک رسمی معاہدے کے تحت ہتھیا لیاہے۔اور آپ کی خواہش ہے کہ دوسری ریاستو کی طرح کشمیر بھی بھارت میں ضم ہو جائے۔تو مودی جی افسوس کے ساتھ آپ کی یہ خواہش کبھی پوری نا ہوگی۔مسلمانوں سے بغض اور عداوت کی جو آگ آپ کے من میں بھڑک رہی تھی، وہ شعلہ بن کر آپ کے ہونٹوں سے نکل رہی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ مسلمانوں سے دشمنی آپ کی گٹھی میں ہے۔بھارت میں بابری مسجد گرا دی جاتی ہے، گجرات میں مسلمانوں کا بے دردی سے قتل عام کیا جاتا ہے، سمجھوتا ایکسپریس کو مسافروں سمیت جلادیا جاتا ہے، بولی وڈ کی مسلمان شخصیات کو بات بات پر دھمکیاں دی جاتی ہیں، مگر ایسا کرنے والوں کا عمل ہندو دہشت گردی قرار نہیں دیا جاتا۔آپ بات بے بات اسلامی دہشت گردی کی بات کرتے ہیں یہ توکہیے جناب کے یہ اسلامی دہشت گردی ہوتی کیا ہے دہشت گردی کا کوئی مذہب کوئی فرقہ نہیں ہوتا۔میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جینا حرام کردیا گیا ہے، بے دردی سے ان کی جانیں لی جارہی ہیں، بے گھر کیا جارہا ہے، عزتیں پامال کی جارہی ہے، مگر یہ ظلم بدھ دہشت گردی کے نام سے یاد نہیں کیا جاتا۔کشمیر میں جاری حقوق کے لیے جنگ اور ظلم کے خلاف جدوجہد اور ردعمل میں فرق کرلیجیے، پھر اسلامی دہشت گردی کی بات کیجیے گا۔آپ انتہا پسند بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارندوں کو آشیرباد دیتے ہیں۔ دوسری طرف جب برما میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے تو آپ برما کی لیڈر سے ہاتھ ملاتے ہیں تاکہ آنگ سان سوچی اپنی پالیسیز جاری رکھ سکیں اور مسلمانوں کو اس زمین کے ٹکڑے سے ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے اپنے مزموم مقاصد جاری رکھ سکیں۔بہرحال عالمی امن کے لیے تو اس وقت آپ کی سرکار ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔
آپ کی سرکار مقبوضہ کشمیر کا قافیہ بلوچستان سے ملانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ یوں تو یہ کوششیں مدت سے جاری ہیں مگرآپ نے اپنی تقریر میں کھل کر اپنے عزائم اور ارادوں کا اظہار کردیا ہے۔ آپ کی تقریر ایک جنونی انتہاپسند کی بڑبڑ نہیں تھی، بل کہ درحقیقت دھڑلے سے دیا جانے والا پالیسی بیان تھا۔ اس حقیقت سے آپ بھی اچھی طرح واقف ہیں کہ کشمیر اور بلوچستان کا کوئی موازنہ نہیں۔ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جب کہ بلوچستان پاکستان کا تسلیم شدہ حصہ۔
آپ کو اور کچھ نہ ملا تو آپ نے اپنے اوچھے ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے کشمیرکی بیٹوں کے بال تراش کہ وہاں کی عوام کو شدید ذہنی الجھن مبتلا کردیا۔’را’ کے سابق سربراہ اے ایس دولت کشمیر کی موجودہ صورتحال کو بدترین قرار دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس وقت کشمیر میں جاری غیر مسلح جدو جہد کی وجہ موجودہ حکومت ہے اے ایس دولت کہتے ہیں کہ1990 میں جب مسلح جدوجہد عروج پر تھی تو اُس وقت بھی حالات ایسے نہیں تھے۔آج کشمیری نوجوان قابو سے باہر ہوچکے ہیں وہاں نا امیدی کی فضا پائی جاتی ہے اور وہ مرنے سے نہیں ڈرتے، ، طلبا اور یہاں تک کہ لڑکیاں بھی گلیوں پر آرہی ہیں ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔۔۔
وزیراعظم نریندرا مودی صاحب آج کشمیر کے نوجوان لڑکے لڑکیاں غیر مسلح ہونے کے باوجود سڑکوں پر نکل آئے انہیں موت سے ڈر نہیں لگتا نہ ہی اُن کے ماں باپ انھیں روکتے ہیں۔ نوجوانوں اور لڑکیوں کے ہاتھوں میں پتھرہیں یہ پتھرہی ان کا ہتھیار ہیں۔ اس وقت ان کے سروں پر صرف آزادی کا سودا سمایا ہوا ہے۔
آپ پاکستان سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو یہ سمجھایے صاحب کے دہشت گردی اور پاکستان میں دہشت گردوں کی پیٹ آپ تھپتھاتے رہیں اور ساتھ ساتھ مذاکرات کی بات بھی کرتے رہے یہ کیسے ممکن ہے ۔بلوجستان میں آپ کے ایجنٹ آپ کی ایجنساں اپنے ہی ملک سے وہاں کے عوام کو بددل کرنے کا فریضہ انجام دیتی رہیں ۔افغانستان سے آپ محبت کی پینگیں بڑھاتے رہیں اور مذاکرات کا لولی پاپ بھی دیں ۔۔۔!یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
آپ پاکستان آئے بہت اچھا کیا آپ کو تو آنا ہی تھا لیکن آپ کا آنا بھی کوئی سود مند ثابت نہ ہوسکا ۔آپ دراصل پاکستان سے خوفزدہ ہیں ۔ برہان وانی کی شہادت کوآپ شاید بھول گئے۔برحان وانی کا خون ہی ہے جو سر چڑھ کر کشمیریوں کو خوف سے آزاد کررہا ہے آپ کیا سمجھے تھے آپ ایک برہانی وانی کو شہید کریں گے تو سب ڈر جائیں گے ۔برہان وانی زندہ ہے جموں کشمیر کے ہر اُس فرد کے دل میں زندہ ہے جو آزادی کے خواب دیکھتا ہے برہان وانی نے بھی آزادی کا خواب دیکھا تھا ۔وہ شہید ہوگیا لیکن اپنی آنکھوں کے خواب جموں کشمیر کی عوام کو دے گیا۔ آپ کی سرکار کو اورکچھ نہ ملا تو کشمیرپر دستوری حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہوگئی۔
جناب شیخ جاوید ایوب صاحب اپنے مضمون میں “کشمیر پر بھارت کا دستوری حملہ “میں لکھتے ہیں
“جموں کشمیر کے شہریوں کے حقوق نہ صرف بھارتی حکومت نے تسلیم کیے پیں بلکہ ان کے تحفظ کے لئے آرٹیکل ۳۵ ۔اے آنین کا حصہ بھی ہے ۔یہ آرٹیکل ایک آئینی شق ہے جوجموں کشمیر کے مستقبل، شہریوں کے حقوق بہ سلسلہ ملازمت، ناقابلِ انتقال جائیدا د کے حصول آباد کاری اور اسکالر شپ کی نشاندہی کرتی ہے۔یہ آرٹیکل جموں کشمیر میں صدر راجندرا پرشاد کے حکم سے ۱۴ مئی ۱۹۵۴میں نافذ کیا گیا۔‘‘
مودی جی ہم جانتے ہیں کہ آپ کا اہم ہدف اس وقت کشمیریوں کے خصوصی استحقاق کے دستاویزی ثبوت کو ختم کرنا ہے۔لیکن یاد رکھیے
اگر آرٹیکل ۳۵۔ اے کو ختم کیا گیا تو جموں کشمیر میں بغاوت ہو سکتی ہے۔اور اس وقت آپ کی حکومت ایک نئی بغاوت کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے ۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سے سخت رویہ آپ کو بہت بھاتا ہے۔ اس وقت تو آپ پاکستان کو بدنام کرنے اور سی پیک کو ناکام کرنے کی سازشوں میں الجھے ہوئے ہیں۔
آپ کا حال اس وقت نشے میں چور کسی بد مست ہاتھی جیسا ہے جو مسلمانوں اور پاکستان دشمنی میں سب کچھ کچلنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔
آپ کی متعصبانہ تقاریر اور اقدامات دہشت گردی کو جنم دینے والی انتہاپسندی کو فروغ دے سکتی ہے اس کے آگے بند نہیں باندھ سکتی،مودی جی آپ کی سرکار کو اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے کہ لیے اس سے بہتر حربہ کبھی نہیں سوجا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالی کرے یا پاکستان کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرے اور اپنے ووٹ بنک میں اضافہ کرے۔آسان اور آزمودہ نسخہ پر عمل کرتے ہوئے کسی حد آپ کی سرکار کامیاب بھی ہوئی ہے۔
آپ یہ تسلیم کیوں نہیں کر لیتے کہ حالات آپ کے قابو سے باہر ہوگئے ہیں۔یہ تو وہی بات ہوئی کھسیانی بلی کھمبا نوچے۔۔۔آپ کب تک
کشمیر یوں کی سیاسی اور اجتماعی جدو جہدکوکچلنے کے لئے اپنے مزمون منصوبوں پر عمل کرتے رہے گے۔آپ کو ہر حال میں اب کشمیر کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کرنا ہوگا۔ آپ کب تک کشمیرمیں اپناتسلط قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے گے۔آپ کب تک لڑیں گے دیکھ لیجیے گا وہ دن دور نہیں جب کشمیر سے آپ کو بھاگنا پڑے گا۔